کراچی کے علاقے ڈیفنس فیز 6 کے ایک فلیٹ سے ماڈل و اداکارہ حمیرا اصغر علی کی لاش برآمد ہونے کے بعد معاملے نے ہولناک شکل اختیار کر لی ہے۔ پولیس تفتیش اور ابتدائی میڈیکل رپورٹس نے اس افسوسناک واقعے کے کئی چونکا دینے والے پہلو سامنے لا دیے ہیں۔ ابتدائیر پر کہا گیا کہ لاش چھ مہینے پرانی ہے، تاہم، بعد میں دعویٰ کیا گیا کہ لاش نو مہینے پرانی ہے۔
پولیس کے مطابق، حمیرا اصغر کی لاش اتنی پرانی تھی کہ اس کے گھٹنوں کے جوڑ بھی گل چکے تھے، جبکہ فلیٹ میں کہیں بھی تازہ خون کے نشانات موجود نہیں تھے۔ حکام کا کہنا ہے کہ حمیرا نے آخری بار مئی 2024 میں کرایہ ادا کیا تھا، اور کے الیکٹرک نے اکتوبر کے آخر میں بل کی عدم ادائیگی پر فلیٹ کی بجلی کاٹ دی تھی۔ فریج میں موجود تمام اشیاء کی میعاد بھی اکتوبر 2024 تک کی پائی گئی۔
آخری پروجیکٹ پرساتھ کام کرنے والے ہیر اسٹائلسٹ دانش مقصود نے بھی ایسی ہی داستان بتاتے ہوئے کہا کہ حمیرا اصغر کا فون اکتوبر کے بعد سے فون بند تھا، فروری میں رابطہ کرنے کی کوشش کی، ہماری ٹیم نے لاپتا ہونے کی پوسٹ بھی لگائی تھی۔ فلیٹ کے قریبی مارٹ کے مالک نے بھی کہا
حمیرا اکثر یہاں آتی تھیں، مگر کافی دن سے نہیں دیکھا۔
اداکارہ کی لاش کا پوسٹ مارٹم جناح اسپتال میں مکمل کیا گیا، تاہم پولیس سرجن ڈاکٹر سمعیہ نے بتایا کہ لاش شدید حد تک مسخ ہو چکی ہے، اس لیے فوری طور پر موت کی کوئی واضح وجہ معلوم نہیں ہو سکی۔ خاتون کے جسم سے ڈی این اے اور کیمیکل ایگزیمنیشن کے نمونے حاصل کر کے لیبارٹری بھیج دیے گئے ہیں۔ ان رپورٹس کی بنیاد پر یہ تعین ممکن ہو سکے گا کہ اداکارہ کی موت طبعی تھی، یا کسی زہریلی شے یا منشیات کے باعث ہوئی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ حمیرا کے موبائل فون کے ڈیٹا سے معلوم ہوا ہے کہ وہ اکتوبر 2024 کے بعد کسی سے رابطے میں نہیں تھیں، اور آخری کال ستمبر میں کی گئی تھی۔ اس سے شبہ مزید گہرا ہو گیا ہے کہ موت کافی عرصہ قبل واقع ہو چکی تھی۔
پہلے اداکارہ کے والد اور بھائی نے لاش وصول کرنے سے انکار کرتے ہوئے لاعلمی اور لاتعلقی کا اظہار کیا، تاہم اب حمیرا کی بہن اور بہنوئی نے رحم کھاتے ہوئے پولیس سے رابطہ کر کے لاش وصول کرنے کی درخواست کی ہے۔ ایس ایچ او گذری فاروق سنجرانی کے مطابق والد نے پولیس سے رابطہ کرنے سے گریز کیا اور کہا کہ ان کا حمیرا سے کافی عرصے سے کوئی تعلق نہیں۔
ایس ایس پی ساؤتھ مظہور علی کے مطابق، فلیٹ مالک سے اداکارہ کا کرائے کا تنازعہ بھی چل رہا تھا اور 2024 سے اب تک کرایہ ادا نہیں کیا گیا تھا۔ عدالتی حکم پر جب بیلیف فلیٹ کھلوانے گیا تو لاش دریافت ہوئی، جو 40 فیصد تک گل چکی تھی۔
پولیس نے فلیٹ کو ڈی سیل کر کے مکمل تلاشی لی، جبکہ سرچ اینڈ انویسٹی گیشن ٹیم نے شواہد اکھٹے کر لیے ہیں۔ لیڈی میڈیکو لیگل افسر کی ابتدائی رپورٹ میں بھی تصدیق کی گئی ہے کہ موت کو چھ ماہ سے زائد کا عرصہ ہو چکا ہے۔
اداکارہ حمیرا اصغر کا یہ پراسرار اور المناک انجام نہ صرف فنکار برادری بلکہ سماجی حلقوں میں بھی سوالات کو جنم دے رہا ہے کہ آخر ایک معروف چہرہ اتنے طویل عرصے تک کیسے خاموشی سے تنہائی میں موت کا شکار ہوا اور کسی کو خبر تک نہ ہوئی؟ پولیس نے تحقیقات مزید تیز کر دی ہیں اور لیبارٹری رپورٹس کا انتظار ہے، جو کیس کے رخ کو واضح کر سکتی ہیں۔