مشرقِ وسطیٰ میں جاری کشیدگی سنگین صورت اختیار کر گئی ہے، ایران نے اسرائیل کے حملے کے جواب میں بھرپور جوابی کارروائی کرتے ہوئے 100 سے زائد ڈرونز اسرائیلی اہداف کی جانب روانہ کر دیے ہیں
ایرانی حملہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیل نے تہران، کرمان شاہ اور خرم آباد سمیت متعدد شہروں پر فضائی حملے کیے۔ خرم آباد میں رہائشی عمارتوں پر بمباری کے نتیجے میں 5 افراد شہید،50 سے زائد زخمی ہوئے۔اسرائیلی حملے میں بڑی تعداد میں خواتین اوربچے زخمی ہوئے ہیں۔
اسرائیل نے ایران کی ایٹمی اور عسکری تنصیبات پر بھی فضائی حملے کیے۔ اسرائیلی فوج نے ان کارروائیوں کو آپریشن رائزنگ لائن کا نام دیا ہے۔اسرائیلی فوج کے ترجمان کے مطابق ایران میں 100 سے زائد اہداف کو نشانہ بنایا گیا جن میں ایٹمی تنصیبات، اسلحہ ڈپو اور فوجی مراکز شامل ہیں اور ان حملوں میں 200 سے زائد جنگی طیاروں نے حصہ لیا ۔
ایرانی وزیر دفاع نے اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ تل ابیب کو اس حملے کا مکمل اور منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔
ایرانی میڈیا کے مطابق اسرائیلی حملوں میں ایران کے آرمی چیف جنرل محمد حسین باقری، پاسداران انقلاب کے سربراہ حسین سلامی، جوہری سائنسدان ڈاکٹر محمد مہدی تہرانچی، جوہری ادارے کے سابق سربراہ فردون عباسی، اور سینئر کمانڈر جنرل غلام علی راشد شہید ہو چکے ہیں۔ القدس فورس کے کمانڈر اسماعیل قانی کے قتل کی بھی اطلاعات ہیں، جبکہ سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے مشیر علی شمخانی شدید زخمی ہیں۔
ایران نے جنرل حبیب اللہ سیاری کو نیا آرمی چیف آف اسٹاف اور احمد واحدی کو پاسداران انقلاب کا قائم مقام کمانڈر مقرر کر دیا ہے۔
ایران نے اسرائیل کے حالیہ حملوں پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل امریکا کی اجازت کے بغیر ایسی کارروائی کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔ ایرانی وزارت خارجہ نے واضح کیا ہے کہ واشنگٹن بھی ان حملوں کے نتائج کا برابر کا ذمہ دار ہوگا۔
ترجمان وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی مہم جوئی کا اصل محرک امریکا ہے، اور اس جارحیت کی تمام تر ذمہ داری اسرائیل اور اس کے حامیوں پر عائد ہوگی۔
ایرانی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ ایران کو اپنی خودمختاری کے دفاع کا مکمل، قانونی اور جائز حق حاصل ہے۔ ایران کسی بھی قسم کی جارحیت کے جواب میں قوم کے دفاع سے دریغ نہیں کرے گا۔
موجودہ حالات کے پیش نظر امام خمینی انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر تمام پروازیں منسوخ کر دی گئیں ہیں جبکہ عراق،اردن نے حفاظتی اقدامات کے تحت اپنی فضائی حدود بند کر دی ہیں۔
ادھر ایران کی جانب سے بھرپور جوابی کارروائی کی تیاریوں کی اطلاعات ہیں اور ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے جانب سے متوقع طور پر باقاعدہ جنگی اعلان متوقع ہے۔