خیبرپختونخوا کے مشیر اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے وفاقی حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ بجٹ جیسے اہم اور قومی نوعیت کے معاملے پر بانی پی ٹی آئی سے مشاورت ناگزیر ہے، تاہم خیبرپختونخوا کی قیادت کو اپنے قائد سے ملاقات کی اجازت نہ دینا بدنیتی کی بدترین مثال ہے۔
بیرسٹر سیف نے کہا کہ ’جعلی حکومت کی بدنیتی اپنی انتہا کو پہنچ چکی ہے۔ بانی پی ٹی آئی وہ رہنما ہیں جن کے نظریے اور وژن کو عوام نے ووٹ دے کر منتخب کیا۔ بجٹ میں ان کی رائے اور وژن کو شامل کرنا آئینی، سیاسی اور اخلاقی طور پر ضروری ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت خیبرپختونخوا کے عوام کو ان کے اصل مینڈیٹ کی سزا دے رہی ہے اور چوری شدہ مینڈیٹ پر اقتدار میں بیٹھ کر جمہوریت کا مذاق اڑا رہی ہے۔ ’یہ رویہ نہ صرف آئین کی روح کے منافی ہے بلکہ قومی یکجہتی کے بھی خلاف ہے۔‘
خیبرپختونخوا کا 2070 ارب کا بجٹ آج پیش کیا جائے گا
ڈاکٹر سیف کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ اور دیگر قیادت کو بانی پی ٹی آئی سے ملاقات سے روکنا عوامی مینڈیٹ کی توہین، عدلیہ کے فیصلوں کی کھلی خلاف ورزی اور سیاسی انتقام کی بدترین شکل ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ خیبرپختونخوا کی قیادت کو فوری طور پر اپنے قائد سے ملاقات کی اجازت دی جائے تاکہ بجٹ میں عوام کے منتخب نمائندوں کی آواز شامل ہو اور صوبے کے عوام کے مفادات کا تحفظ کیا جا سکے۔