جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے مشرق وسطیٰ کی صورت حال پر سوال کیا کہ امریکا اور اقوام متحدہ اسرائیل کی مدد کیوں کرتے ہیں اور کہا کہ اسرائیل اقوام متحدہ اور عالمی عدالت انصاف کے کسی فیصلے کو قبول نہیں کرتا،اسرائیل کا احتساب ہونا چاہیے جبکہ اسلامی دنیا ایران کی حمایت کرتی ہے۔
جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے سینیٹر فیصل واوڈا کی رہائش گاہ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئےکہا کہ ملک کے لیے یقیناً مسائل اور مشکلات ہیں، بھارتی جارحیت پر قوم نے یک جہتی کا مظاہرہ کیا ہے اور وحدت ایک رحمت ہے جبکہ تقسیم ایک عذاب ہے۔
فیصل واوڈا سے ملاقات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ایک اچھی بات ہے ایک دوسرے کو مل رہے ہیں، اگر کسی پارٹی اور منشور کو عوام قبول کرتے ہیں،کون سی قوتیں ہیں جو لوگوں کے اقتدار کا راستہ روکتے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ مسلمانوں کے سب سے بڑے دشمن ہیں، مولانا فضل الرحمان
ان کا کہنا تھا کہ ہم عوام کی جنگ لڑ رہے ہیں، ہم جب سیاست کرتے ہیں اقتدار ضروری ہوتا ہے،ملک کے لیے یقیناً مسائل اور مشکلات ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ملک میں کوئی نیا سیاسی اتحاد نہیں بن رہا ہے، جے یو آئی کے بغیر یا تو حکومتیں بنتی نہیں ہیں یا پھر چلتی نہیں ہیں، ہمیں عوام کے حقوق کی جنگ لڑنی ہے ، جے یو آئی اس معاملے میں جے یو آئی فرنٹ پر رہی ہے، اگر کسی پارٹی اور منشور کو عوام قبول کرتے ہیں کونسی قوتیں ہیں جو لوگوں کے،اقتدار کا راستہ روکتے ہیں۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ فیصل واڈا نے سادہ دعوت دی ہے،ایک اچھی بات ہے ایک دوسرے کو مل رہے ہیں۔
سیاستدانوں کے غلط رویوں کی وجہ سے پارلیمنٹ بے معنی ہوگئی، مولانا فضل الرحمان
مولانا نے سوال اٹھایا کہ امریکہ آخر ایک ایسے ملک کی حمایت کیوں کر رہا ہے جو انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیاں کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ صورتحال امریکی سیاست پر بھی سوالیہ نشان ہے۔
جے یو آئی سربراہ نے مزید کہا کہ جب ہم سیاست کرتے ہیں تو اقتدار ہمارا ہدف ہوتا ہے، لیکن یہ مقصد عوامی خدمت کے ذریعے حاصل کیا جانا چاہیے۔
مولانا فضل الرحمن نے فیصل واوڈا کی جانب سے دعوت دینے پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ان کی آمد کا کوئی خفیہ ایجنڈا نہیں تھا بلکہ سادہ انداز میں ملاقات ہوئی جس میں مختلف امور زیر غور آئے۔