اسرائیل کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا ہے کہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای پر حملے کو بھی اسرائیل کی حکمتِ عملی سے خارج نہیں کیا گیا ہے۔ اسرائیلی فوج کا 70 طیاروں سے تہران میں دفاعی ہیڈکوارٹرسمیت چالیس اہداف کو نشانہ بنانے کا دعویٰ ۔۔ نئے اہداف کو نشانہ بنانے کی ویڈیو جاری
اسرائیل کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا ہے کہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای پر حملے کو بھی اسرائیل کی حکمتِ عملی سے خارج نہیں کیا گیا ہے۔
دی یروشلم پوسٹ کے مطابق ایک اسرائیلی عہدیدار نے ہفتے کے روز امریکی اخبار ’وال اسٹریٹ جرنل‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آیت اللہ علی خامنہ ای اسرائیل کی ایران کے جوہری پروگرام کو تباہ کرنے کی کوششوں میں ’ناقابلِ ہدف‘ نہیں ہیں۔
آپریشن وعدہ صادق سوم: اسرائیل دھماکوں سے لرز اٹھا، ایک ہی رات میں ایرانی حملوں میں 13 اسرائیلی ہلاک
یہ بیان اسرائیل کی اس حکمتِ عملی کو اجاگر کرتا ہے جو صرف ایران کے جوہری اثاثوں کو غیر مؤثر بنانے تک محدود نہیں بلکہ ایرانی حکومت کے سیاسی و عسکری ڈھانچے کو بھی کمزور کرنے کی کوششوں کا حصہ ہے۔
اسرائیل پہلے ہی ایران کے جوہری پروگرام میں کلیدی کردار ادا کرنے والے 9 سائنسدانوں اور کئی اعلیٰ ایرانی جنرلوں کی موت کی ذمہ داری قبول کر چکا ہے۔
رپورٹس کے مطابق ایران پر مزید حملے بھی جلد متوقع ہیں، جن میں بڑے پیمانے پر کارروائیاں شامل ہوں گی۔
ایران میں موساد کا تخریبی منصوبہ ناکام، دو جاسوس رنگے ہاتھوں گرفتار
اسرائیلی عہدیدار نے دعویٰ کیا کہ ان حملوں نے پہلے ہی ایران کی جوہری صلاحیت کو شدید نقصان پہنچایا ہے جس میں نطنز تنصیب بھی شامل ہے، جہاں ہزاروں جدید سینٹری فیوجز موجود ہیں، اور وہاں تباہی کے آثار نمایاں ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیل کے اہداف واضح ہیں، یہ مہم اُس وقت تک جاری رہے گی جب تک ایران اپنے جوہری پروگرام کو مکمل طور پر ختم نہ کر دے، یا اسرائیل یہ یقینی نہ بنا لے کہ تہران دوبارہ اس پروگرام کو بحال نہ کر سکے۔
دوسری جانب وائٹ ہاؤس کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا ہے کہ امریکا اب بھی ایران کے جوہری مسئلے پر سفارتی مذاکرات کو ترجیح دیتا ہے، لیکن ساتھ یہ بھی تسلیم کرتا ہے کہ جو فوجی اقدامات ہو چکے ہیں، انہیں واپس نہیں لیا جا سکتا۔
جوہری توانائی کے حصول میں رکاوٹ بننے والا کوئی معاہدہ قبول نہیں، ایران کا دو ٹوک اعلان
اسرائیل کے ایک سینئر عہدیدار نے وال اسٹریٹ جرنل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای اسرائیلی کارروائیوں سے ”باہر“ نہیں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی حکمت عملی صرف ایران کے جوہری اثاثوں کو نشانہ بنانے تک محدود نہیں بلکہ وہ ایرانی نظام کی سیاسی اور عسکری قیادت کو بھی غیر مؤثر بنانے کے لیے تیار ہے۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیل پہلے ہی ایران کے جوہری پروگرام سے منسلک نو اہم سائنسدانوں اور کئی سینئر ایرانی جنرلز کی ہلاکت کی ذمہ داری قبول کر چکا ہے۔
اسرائیلی حکام کے مطابق مزید بڑے حملوں کی منصوبہ بندی جاری ہے۔ اگرچہ بعض مبصرین ایران کے نیوکلیئر پروگرام کو مکمل طور پر تباہ کرنے کی اسرائیلی صلاحیت پر شکوک کا اظہار کر رہے ہیں، خاص طور پر زیرِ زمین تنصیبات کی موجودگی کی وجہ سے، تاہم اسرائیلی عہدیدار نے دعویٰ کیا ہے کہ اب تک ہونے والے حملوں سے ایران کی نیوکلیئر صلاحیت کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
ایران نے اسرائیل پر پھر میزائلوں کی بارش کردی، تل ابیب پر درجنوں میزائل داغے گئے
اس حوالے سے نطنز کی جوہری تنصیب کا خاص طور پر ذکر کیا گیا ہے، جہاں ہزاروں جدید سینٹری فیوجز نصب تھے۔ عہدیدار کے مطابق، وہاں ”نمایاں اسٹرکچرل تباہی“ کے شواہد موجود ہیں۔
اسرائیل کے مقاصد واضح ہیں یہ مہم یا تو اس وقت ختم ہوگی جب ایران اپنا نیوکلیئر پروگرام مکمل طور پر ختم کر دے گا، یا جب اسرائیل ایسی حالت پیدا کر دے گا کہ تہران اسے دوبارہ تعمیر نہ کر سکے۔
دوسری جانب وائٹ ہاؤس کے ایک سینئر اہلکار نے اس صورت حال پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ اب بھی ایران کے جوہری مسئلے کا سفارتی حل چاہتا ہے، تاہم یہ بھی تسلیم کیا کہ جاری فوجی کارروائیاں اب ناقابلِ واپسی ہو چکی ہیں۔
ادھر اسرائیلی فوجی حکام کا کہنا ہے کہ 70 سے زائد جنگی طیاروں نے تہران میں موجود ایرانی دفاعی ہیڈکوارٹر سمیت ملک بھر میں 40 سے زائد اہداف کو نشانہ بنایا۔ ان میں پارس گیس فیلڈ، شہران آئل ڈپو، اور دیگر حساس مقامات شامل ہیں، جہاں شدید آگ بھڑک اٹھی۔
اسرائیل نے ان حملوں کی ویڈیو بھی جاری کر دی ہے، جن میں متعدد مقامات پر دھماکوں اور شعلوں کو واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔ حکام کے مطابق یہ کارروائی ایران کی جانب سے خطے میں مسلسل اشتعال انگیزیوں اور مبینہ جوہری سرگرمیوں کے جواب میں کی گئی ہے۔
ایرانی حکومت کی جانب سے تاحال مکمل ردعمل سامنے نہیں آیا، تاہم مقامی میڈیا میں بعض حملوں کی تصدیق کی گئی ہے اور ایمرجنسی سروسز کو الرٹ کر دیا گیا ہے۔