آزادکشمیر حکومت کی جانب سے مالی سال 26-2025 کے لیے تین کھرب 10 ارب روپے سے زائد حجم کا بجٹ پیش کیا جا رہا ہے جو گزشتہ سال کی نسبت 30 فیصد زیادہ ہے۔
حکام کے مطابق مجوزہ بجٹ میں ترقیاتی اخراجات کے لیے 49 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے جبکہ غیر ترقیاتی اخراجات کا حجم 261 ارب روپے رکھا گیا ہے۔
بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں وفاق کے برابر اضافے کی تجویز بھی بجٹ کا حصہ ہے۔
دوسری جانب آزاد جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی میں بجٹ اجلاس سے قبل اپوزیشن ارکان نے ایوان کے دروازے بند کر کے احتجاج کیا اور دھرنا دیا جس کی وجہ سے حکومتی اراکین ایوان میں داخل نہ ہو سکے اور اجلاس تاخیر کا شکار ہوا۔
اپوزیشن کا مؤقف ہے کہ حکومت نے قواعد و ضوابط کو بالائے طاق رکھتے ہوئے قواعد انضباط کار معطل کر کے آج ہی بجٹ منظور کرانے کا فیصلہ کیا ہے، جس کی وہ بھرپور مخالفت کرتے ہیں۔
وزیر خزانہ عبدالماجد خان نے اپوزیشن سے اپیل کی کہ وہ ایوان کے اندر آ کر اپنا احتجاج ریکارڈ کرائیں، انہوں نے اپوزیشن کے اقدام کو غیر قانونی اور غیر پارلیمانی قرار دیا۔
سرکاری ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال کا یہ بجٹ آزادکشمیر کی تاریخ کا سب سے بڑا بجٹ تصور کیا جا رہا ہے۔