پشاور کے قصہ خوانی بازار کے تاجروں کی مہنگائی کیخلاف دہائی، کاروبار کی تباہی کا شکوہ

0 minutes, 0 seconds Read

پشاور کے تاریخی تجارتی مرکز قصہ خوانی کے تاجر بھی مہنگائی کی دہائی دینے لگے۔۔ کہتے ہیں کہ یوٹیلٹی بلز اور بجٹ میں تجویز نئے ٹیکس کاروبار کی مزید تباہی کا سبب بنیں گے۔

پشاور کے تاریخی تجارتی مرکز، قصہ خوانی بازار کے تاجروں نے مہنگائی اور نئے ٹیکسوں کے بڑھتے ہوئے بوجھ پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ تاجروں کا کہنا ہے کہ یوٹیلٹی بلز اور بجٹ میں تجویز کردہ نئے ٹیکس کاروبار کی مزید تباہی کا سبب بنیں گے۔

پشاور سے لائبہ حسن کی رپورٹ کے مطابق، قصہ خوانی بازار کے تاجر اس بات پر گلہ کرتے ہیں کہ وہ دور گزر چکا جب ان کا کاروبار عروج پر تھا، اور اب صورتحال یہ ہے کہ کاروبار تیزی سے تباہ ہو رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ نہ صرف لوگوں کے پاس خریداری کے لیے وقت ہے، بلکہ نہ ہی اتنا پیسہ کہ وہ قصہ خوانی کا رخ کریں۔

ایک تاجر نے فریاد کی کہ حکومت نے حالیہ بجٹ میں تاجروں کے لیے کوئی فائدہ نہیں رکھا۔ ”ہمارے پاس سیلز مینوں کو تنخواہ دینے کے لیے پیسے نہیں ہیں، اور یوٹیلٹی بلز بھی ادا کرنا مشکل ہو گیا ہے۔ بجلی کا بل اگر 3 ہزار ہوتا ہے تو نئے ٹیکسوں کے باعث وہ 20 ہزار تک پہنچ جاتا ہے۔“

تاجروں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ دیگر ممالک کی طرح صوبائی حکومتوں کی طرح کاروباری طبقے کی قدر کرے اور کاروبار کو آسان بنانے کے لیے اقدامات کرے۔

Similar Posts