ایران اور اسرائیل جنگ بندی پر متفق، ایران کی جانب سے سیز فائر پر عملدرآمد شروع

0 minutes, 0 seconds Read

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی پر اتفاق ہو چکا ہے اور آئندہ چھ گھنٹوں میں سیزفائر نافذ ہو جائے گا۔ صدر ٹرمپ کے مطابق پہلے ایران بارہ گھنٹے بعد جنگ بندی کا اعلان کرے گا، جس کے بعد اگلے بارہ گھنٹوں میں اسرائیل بھی سیزفائر کرے گا، یوں مجموعی طور پر چوبیس گھنٹوں میں فریقین جنگی کارروائیاں مکمل طور پر روک دیں گے۔ صدر ٹرمپ کے اس اعلان کے بعد ایران نے جنگ بندی پر عملدرآمد شروع کردیا ہے۔

صدر ٹرمپ کا یہ بیان ایران کی جانب سے اپنی جوہری تنصیبات پر حملے کے جواب میں قطر میں واقع امریکی فوجی بیس کو نشانہ بنانے کے بعد سامنے آیا ہے۔ قطر پر ایرانی حملے کے بعد صدر ٹرمپ نے بیان دیا تھا کہ امید ہے ایران کا غصہ اب ٹھنڈا ہوگیا ہوگا۔

اس کے بعد تازہ بیان میں صدر ٹرمپ نے کہا، ’دونوں ممالک باقاعدہ جنگ بندی کا اعلان کریں گے۔‘ انہوں نے ایران اور اسرائیل کی قیادت کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ دونوں نے ’حوصلہ، ہمت اور دانشمندی کا مظاہرہ کیا‘۔

انہوں نے مزید کہا، ’یہ جنگ کئی سال تک جاری رہ سکتی تھی اور مشرق وسطیٰ کو تباہ کر سکتی تھی، لیکن فریقین نے امن کا راستہ چن کر خطے کو بڑے المیے سے بچا لیا۔‘

قطر بیس پر حملہ: ایران نے پیشگی اطلاع دی تھی، کوئی نقصان نہیں ہوا، صدر ٹرمپ

صدر ٹرمپ نے اپنے بیان کے آخر میں کہا، ’خدا اسرائیل، مشرق وسطیٰ اور امریکہ کو سلامت رکھے۔‘

ایران نے اسرائیل کے خلاف جنگ بندی پر عملدرآمد شروع کردیا: ایرانی وزیر خارجہ

ایران نے اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کے تحت اپنی جانب سے فوجی کارروائیاں روکنے کا باقاعدہ آغاز کر دیا ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ کے مطابق تہران کے وقت کے مطابق صبح 4 بجے تمام فوجی کارروائیاں مکمل طور پر بند کر دی گئیں۔

وزیر خارجہ نے تصدیق کی کہ جنگ بندی سے قبل ایران کی دفاعی کارروائیاں صبح 4 بجے تک جاری رہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جنگ بندی پر عمل درآمد مکمل سنجیدگی سے کیا جا رہا ہے اور اگر اسرائیل کی جانب سے کوئی جارحیت نہیں ہوتی تو ایران بھی کسی قسم کی کارروائی نہیں کرے گا۔

ایرانی اعلیٰ سفارتکار عباس عراقچی نے کہا ہے کہ ایران امن کا حامی ہے، اور اسرائیل اگر جارحیت روکے رکھے تو ایران کی جانب سے کوئی جوابی کارروائی نہیں کی جائے گی۔ عراقچی نے مزید کہا کہ ’ہم نے ذمہ داری کا مظاہرہ کیا ہے، اب فیصلہ اسرائیل کے ہاتھ میں ہے۔‘

عباس عراقچی نے کہا کہ میں وطن کے دفاع کیلئے تیار اپنی بہادر فوج کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

قبل ازیں، ایک سینئر ایرانی عہدیدار نے تصدیق کی تھی کہ ایران قطر کی ثالثی میں اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی پر رضامند ہو گیا ہے۔ اس پیش رفت کو خطے میں قیام امن کی جانب اہم قدم قرار دیا جا رہا ہے۔

خبر ایجنسی کے مطابق ٹرمپ اور وینس نے اسرائیل ایران جنگ بندی پر قطری امیر سے بات کی۔ ٹرمپ نے امیر قطر کو بتایا کہ اسرائیل جنگ بندی کے لیے متفق ہے، اور کہا کہ ایران کو سیزفائر پر راضی کرنے میں مدد کریں۔ جس کے بعد قطری وزیر اعظم نے فون کرکے ایران کی رضا مندی حاصل کی۔

تاہم امریکی نائب صدر نے ایک بار پھر ایران کے جوہری پروگرام پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ایران نے مستقبل میں جوہری ہتھیار بنانے کی کوشش کی تو امریکہ اس کا بھرپور جواب دے گا۔ امریکی سینیٹر جے ڈی وینس نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران اب جوہری ہتھیار بنانے کے قابل نہیں رہا۔ ان کے بقول، ’ایران کی یہ صلاحیت تباہ کر دی گئی ہے۔‘

Similar Posts