دریائے سوات میں پیش آنے والے افسوسناک واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج آج نیوز کو موصول ہو گئی ہے، جس میں ریسکیو اداروں کی مبینہ غفلت اور تاخیر نمایاں ہو گئی ہے۔ فوٹیج کے مطابق متاثرہ خاندان صبح 9 بج کر 47 منٹ پر پانی میں پھنس گیا تھا، جبکہ ریسکیو میڈیکل ایمبولینس 10 بج کر 7 منٹ پر موقع پر پہنچی۔
ذرائع کے مطابق ابتدائی طور پر جو ایمبولینس پہنچی، اس میں صرف میڈیکل ٹیم موجود تھی اور ٹیم کے پاس متاثرین کو دریا سے نکالنے کا کوئی سامان موجود نہیں تھا۔ سی سی ٹی وی فوٹیج میں واٹر وہیکلز، کشتیاں اور غوطہ خور ٹیم کے آلات دکھائی نہیں دیے۔ ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ کسی بھی واقعے کی صورت میں سب سے پہلے میڈیکل ایمبولینس روانہ کی جاتی ہے، جب کہ ڈیزاسٹر ٹیم اور غوطہ خور کچھ دیر بعد موقع پر پہنچے۔
ادھر سوات کے علاقے میں دریا کنارے تجاوزات کے خلاف جاری آپریشن پر شہریوں نے احتجاج شروع کر دیا۔ مظاہرین نے بائی پاس سڑک بند کر کے انتظامیہ کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ تعمیرات ان کی ذاتی اراضی پر کی گئی ہیں اور ان کے پاس تمام قانونی دستاویزات موجود ہیں، لہٰذا آپریشن کو فوری طور پر روکا جائے۔
دوسری جانب دریائے سوات سے لاپتہ افراد کی تلاش کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ ریسکیو ذرائع کے مطابق ایک اور لڑکے، دانیال کی لاش برآمد کر لی گئی ہے۔ دانیال تین روز قبل سیلابی ریلے میں بہہ گیا تھا اور اس کا تعلق مردان سے ہے۔ ریسکیو ٹیم کے مطابق اب تک 12 لاشیں نکالی جا چکی ہیں جبکہ سیالکوٹ کا ایک 14 سالہ لڑکا تاحال لاپتہ ہے۔