امریکہ میں آگ بجھانے کے دوران نامعلوم افراد کی فائرنگ، دو فائر فائٹرز ہلاک

0 minutes, 0 seconds Read

امریکی ریاست آئیڈاہو کے شہر کوردالن میں جھاڑیوں میں لگی آگ پر قابو پانے کے لیے پہنچنے والے فائر فائٹرز پر اچانک فائرنگ شروع ہوگئی، جس کے نتیجے میں دو اہلکار ہلاک اور کئی دیگر زخمی ہو گئے۔ کوٹینی کاؤنٹی کے شیرف رابرٹ نوریس کے مطابق کم از کم ایک حملہ آور نے وہاں پہنچنے والی پولیس پر بھی جدید خودکار رائفلوں سے فائرنگ کی۔

شیرف نوریس نے بتایا کہ ’ہم یقین سے نہیں کہہ سکتے کہ شوٹرز کی تعداد ایک ہے، یا دو، تین یا چار۔ گولیوں کی آوازیں مختلف سمتوں سے سنائی دے رہی ہیں۔ ہم اس خطرے کو ختم کر کے دم لیں گے۔‘

بعدازاں کوٹینی کاؤنٹی کے شیرف ڈیپارٹمنٹ سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ مبینہ حملہ آور کی لاش مل چکی ہے اور اس کے پاس سے ہتھیار بھی برآمد ہوا ہے۔

امدادی ٹیموں کی ریڈیو گفتگو کے مطابق آگ ممکنہ طور پر جان بوجھ کر لگائی گئی تھی تاکہ فائر فائٹرز کو مقامِ واردات پر بلایا جا سکے اور انہیں نشانہ بنایا جا سکے۔ یہ آگ نصف ایکڑ رقبے پر پھیلی تھی اور اب بھی فعال ہے، جب کہ پولیس تیز فائرنگ کے درمیان حملہ آوروں کو روکنے کی کوشش کرتی رہی۔

ابھی تک یہ واضح نہیں ہو سکا کہ کتنے افراد زخمی ہوئے ہیں۔ حکام کے مطابق اس دوران قریبی پہاڑی علاقے میں کئی ہائیکرز اور مقامی رہائشی پھنسے رہے۔

شیرف نوریس نے مزید بتایا کہ شوٹرز ”جدید خودکار رائفلز“ استعمال کر رہے تھے۔ حملے کے مقام پر مختلف مقامی، ریاستی اور وفاقی ادارے تعینات ہو چکے ہیں، جبکہ ایف بی آئی نے بھی اپنی خصوصی ٹیمیں روانہ کیں تاکہ صورت حال پر قابو پایا جا سکے۔

وائرل ویڈیوز اور تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پولیس اہلکار جائے وقوعہ کی جانب دوڑ رہے ہیں۔ ایک پولیس گاڑی حفاظتی رکاوٹ کو عبور کرتے ہوئے تیزی سے آگے بڑھتی دکھائی دیتی ہے، جبکہ دیگر اہلکار سڑک کو بلاک کر رہے ہیں۔

آئیڈاہو کے گورنر بریڈ لٹل نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ اس علاقے سے دور رہیں تاکہ قانون نافذ کرنے والے ادارے اور فائر فائٹرز اپنا کام بلا رکاوٹ انجام دے سکیں۔

یہ واقعہ کن فیلڈ ماؤنٹین نیچرل ایریا میں پیش آیا، جو کہ 24 ایکڑ پر محیط جنگلاتی علاقہ ہے، جہاں ہائیکنگ اور بائیکنگ کے کئی ٹریکس موجود ہیں۔ درختوں کی گھنی چھاؤں اور پہاڑی زمین کی پیچیدگی نے امدادی کارروائیوں کو مزید دشوار بنا دیا ہے۔

Similar Posts