امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کے روز ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے جس کے تحت شام پر عائد امریکی پابندیوں کو ختم کر دیا گیا ہے۔ اس اقدام سے شام کو بین الاقوامی مالیاتی نظام میں دوبارہ شامل ہونے کی اجازت ملے گی اور امریکہ کی جانب سے جنگ زدہ ملک کی تعمیر نو میں مدد کے وعدے کو تقویت ملے گی۔
رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولائن لیوٹ نے صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ اس اقدام کے باوجود امریکہ معزول شامی صدر بشار الاسد، ان کے ساتھیوں، انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے والوں، منشیات فروشوں، کیمیائی ہتھیاروں سے وابستہ افراد، داعش اور اس سے منسلک گروہوں، اور ایران کے پراکسیز پر پابندیاں برقرار رکھے گا۔
یاد رہے کہ بشار الاسد کو دسمبر میں اسلام پسند باغیوں کی ایک برق رفتار کارروائی کے دوران اقتدار سے ہٹا دیا گیا تھا، جس کے بعد شام نے عالمی تعلقات بحال کرنے کے لیے اقدامات شروع کیے۔
شام میں ’علوی برادری‘ نئی حکومت کے عتاب میں کیوں؟
شامی وزیر خارجہ اسعد الشبانی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پیغام میں کہا کہ صدر ٹرمپ کی جانب سے شام پر پابندیاں ختم کرنا ”طویل عرصے سے منتظر تعمیر نو اور ترقی کے دروازے کھول دے گا۔“
انہوں نے کہا کہ یہ اقدام “معاشی بحالی کی راہ میں حائل رکاوٹ کو ہٹا دے گا۔
واضح رہے کہ مئی میں شامی صدر احمد الشراع اور صدر ٹرمپ کی ملاقات ریاض میں ہوئی تھی، جہاں ایک بڑی پالیسی تبدیلی کے طور پر ٹرمپ نے غیر متوقع طور پر اعلان کیا تھا کہ وہ شام پر امریکی پابندیاں ختم کریں گے، جس کے بعد واشنگٹن نے اپنی پابندیوں میں نمایاں نرمی کی۔