خلا نورد نے آسمان اور زمین کے درمیان بجلی کے پلر کا نایاب منظر قید کرلیا

0 minutes, 0 seconds Read

بین الاقوامی خلائی اسٹیشن سے ایک شاندار تصویر سامنے آئی ہے جس میں ایک ’اسپرائٹ‘ (Sprite) نظر آ رہی ہے۔

خلاء میں موجود خلا بازوں کے لیے زمین پر ہونے والے کچھ موسمی واقعات کو دیکھنا آسان ہوتا ہے، کیونکہ ان کے پاس کسی رکاوٹ کے بغیر صاف منظر ہوتا ہے، جب کہ زمین پر بادل اور موسم اکثر ان مناظر کو چھپالیتے ہیں۔

آسمان پر کائنات کی آتش بازی: دو نئے ستارے ایک ساتھ چمک اٹھے

حال ہی میں، بین الاقوامی خلائی اسٹیشن سے ایک حیرت انگیز تصویر لی گئی جس میں ایک ”اسپرائٹ“ (Sprite) دکھائی دے رہی ہے۔ یہ ایک سرخ چمکدار روشنی ہے جو طوفانوں کے اوپر کی فضا میں ظاہر ہوتی ہے۔

یہ تصویر اس وقت لی گئی جب اسٹیشن میکسیکو اور امریکہ کے اوپر سے گزر رہا تھا۔ خلا باز نکول ’ویپر‘ ایئرز نے اس تصویر کو سوشل میڈیا پر شیئر کیا اور لکھا، ”بس۔ واو۔ جیسے ہی ہم میکسیکو اور امریکہ کے اوپر سے گزرے، میں نے یہ اسپرائٹ پکڑ لیا۔“

جولائی اور اگست میں زمین کے معمول سے زیادہ تیز گھومنے کی پیشگوئی

اسپرائٹس ایک قسم کی عارضی چمکدار روشنی ہوتی ہیں جو طوفانوں کے بادلوں سے بہت اوپر کی فضا میں ظاہر ہوتی ہیں۔ یہ عام بجلی سے مختلف ہوتی ہیں کیونکہ یہ بادلوں کے درمیان یا زمین تک نہیں گرتیں، بلکہ میسوسفیئر میں بنتی ہیں۔ ان کا سبب طوفانوں میں ہونے والی شدید برقی سرگرمی ہوتی ہے۔

خلا سے ان مناظر کو دیکھنا ممکن ہوتا ہے، کیونکہ خلا بازوں کو بادلوں سے اوپر صاف منظر ملتا ہے، جبکہ زمین سے یہ منظر اکثر موسم یا بادلوں کی وجہ سے نہیں دکھائی دیتا۔

یہ تصویر پہلے ہی ماہرین کے لیے دلچسپی کا باعث بنی ہے۔ اسپرائٹس اب تک ایک کم سمجھی جانے والی بجلی کی قسم ہے اور ایسی تصاویر سائنسدانوں کو اس بارے میں مزید معلومات حاصل کرنے میں مدد دیتی ہیں۔

چند سال پہلے ہمالیہ کے علاقے میں بھی ایک ایسا ہی منظر دکھا گیا تھا جس پر تحقیق کی گئی۔

سائنسدانوں نے پتہ لگایا کہ یہ اسپرائٹس ایک طاقتور بجلی کے دھارے کے نتیجے میں بن رہی تھیں جو بادلوں سے زمین تک جاتی ہیں۔ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ خلا سے کیے جانے والے مشاہدات زمین کے موسمی واقعات کو سمجھنے میں بہت مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔

Similar Posts