کراچی میں لیاری بلڈنگ سانحے پر اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی علی خورشیدی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے سندھ حکومت اور متعلقہ اداروں کو آڑے ہاتھوں لیا۔ انہوں نے کہا کہ لیاری میں پیش آیا واقعہ افسوسناک ہے اور یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں، بلکہ گزشتہ کئی سالوں سے کراچی میں ایسے درجنوں سانحات رونما ہو چکے ہیں۔
علی خورشیدی نے کہا کہ سانحے کی شکار عمارت پہلے سے ہی مخدوش عمارتوں کی فہرست میں شامل تھی، لیکن ایس بی سی اے نے صرف نوٹس جاری کر کے جان چھڑا لی۔ ان کا کہنا تھا کہ اداروں کی ذمہ داری صرف کاغذی کارروائی نہیں بلکہ عملی اقدام ہونا چاہیے۔
علی خورشیدی نےمزید کہا کہ کراچی مافیاز کے شکنجے میں ہے، جہاں بھتہ، ٹینکر، کنڈا اور غیر قانونی تعمیرات کے مافیاز متحرک ہیں۔ علی خورشیدی نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اوپر سے نیچے تک کرپشن کا بازار گرم ہے اور ایس بی سی اے نے غیر قانونی تعمیرات پر آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ کراچی میں قانونی طریقے سے بلڈنگ کی منظوری لینا تقریباً ناممکن بنا دیا گیا ہے، ہر چیز مافیا کے کنٹرول میں ہے اور سندھ حکومت مکمل طور پر ناکام نظر آتی ہے۔ ہم سانحے پر سیاست نہیں کر رہے، ورنہ سانحہ کے مقام پر پریس کانفرنس کرتے، ہمارا مطالبہ ہے کہ سندھ حکومت ہوش کے ناخن لے ورنہ ایسے سانحات دوبارہ بھی ہو سکتے ہیں۔