لبنانی دار الحکومت بیروت کے وسط میں اسلحے سے لیس حزب اللہ کے مسلح ارکان کے مظاہرے نے سیاسی اور عوامی سطح پر شدید بحث کو جنم دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق مظاہرے میں موجود افراد نقاب پوش افراد اسلحہ تھامے سڑکوں پر دکھائی دیے۔
العربیہ کے مطابق حزب اللہ امریکی سفیر کی جانب سے ترکیہ اور شام کے لیے خصوصی ایلچی تھامس باراک کے ذریعے 19 جون کو لبنانی حکام کو دی گئی امریکی تجویز پر جواب دینے کے قریب ہے۔
رپورٹ کے مطابق حزب اللہ اصولی طور پر قدم کے بدلے قدم کے تصور کو تسلیم کرتی ہے، تاہم وہ ہتھیاروں کی واپسی کیلئے کوئی مقررہ ڈیڈ لائن قبول کرنے سے انکار کرتی ہے۔
حماس کی قید سے رہائی پانے والے امریکی نژاد اسرائیلی فوجی کی ٹرمپ سے ملاقات
رائٹرز کے مطابق اس سے قبل تین با خبر ذرائع نے اطلاع دی کہ حزب اللہ نے اسرائیل کے ساتھ جنگ کے بعد ایک بڑی نظر ثانی کا عمل شروع کیا ہے۔ جس پر اس بات پر غور کیا گیا کہ وہ بطور مسلح جماعت اپنی حیثیت کم کرے، تاہم اپنے ہتھیار مکمل طور پر حوالے نہ کرے۔
خطے کے ایک سیکیورٹی ذریعے اور ایک اعلیٰ لبنانی عہدے دار نے رائٹرز کو بتایا کہ اس بات پر بھی شبہات ہیں کہ اسرائیل کے ساتھ جنگ کے بعد تہران حزب اللہ کی کتنی مدد جاری رکھے گا۔
اپنا اسلحہ مکمل طور پر نہیں دے گی
ایک رپورٹ کے مطابق لبنانی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ لبنان کے دیگر علاقوں میں موجود اپنے کچھ ہتھیار، خصوصاً میزائل اور ڈرون حوالے کرنے پر غور کر رہی ہے جو اسرائیل کے لیے سب سے بڑا خطرہ سمجھے جاتے ہیں لیکن اس شرط پر کہ اسرائیل جنوبی لبنان سے پیچھے ہٹ جائے اور اپنی کارروائی کو روک دے۔
امریکا، ایران جوہری مذاکرات اگلے ہفتے اوسلو میں ہونے کا امکان
ذرائع نے واضح کیا کہ حزب اللہ اپنی پوری اسلحہ بردار قوت نہیں چھوڑے گی، اور اپنے دفاع کیلئے وہ ہلکے ہتھیار اور ٹینک شکن میزائل اپنے پاس رکھے گی۔
ادھر حزب اللہ مرحلہ وار مذاکرات کے اصول سے اتفاق کرتی ہے اور حکومت کو ہتھیار جمع کروانے کے لیے مخصوص ٹائم ٹیبل طے کرنے سے انکار کر رہی ہے۔
حزب اللہ کا اسٹریٹجک جائزہ
رپورٹ کے مطابق حزب اللہ نے اسرائیل کے ساتھ جنگ کے بعد ایک بڑا اسٹریٹجک جائزہ لینا شروع کر دیا ہے۔
برطانوی پارلیمنٹ کی احتجاجی گروپ ’فلسطین ایکشن‘ کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کی تیاری
رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق اس جائزے میں بطور ایک مسلح پارٹی اپنے کردار کو مکمل طور پر غیر مسلح کیے بغیر کم کرنے پر غور کرنا شامل ہے۔
خطے کے ایک سکیورٹی ذریعے اور لبنان کے ایک سینئر اہلکار نے رائٹرز کو بتایا کہ اس بارے میں بھی شکوک و شبہات ہیں کہ تہران حزب اللہ کو تل ابیب کے ساتھ جنگ کے بعد کس حد تک مدد فراہم کر سکتا ہے۔