اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو امریکا روانہ ہوگئے، صدرٹرمپ سےمشرق وسطیٰ کی صورت حال پربات ہوگی، دونوں رہنماؤں کی6 ماہ میں یہ تیسری ملاقات ہے۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو کی کل وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ٹرمپ سےملاقات ہو گی، ٹرمپ نیتن یاہو ملاقات میں غزہ جنگ بندی پر بات چیت ہو گی۔
عرب میڈیا کے مطابق جنگ بندی تجاویز میں اسرائیلی حملے روکنے، 60 روزہ جنگ بندی کے لیے امریکی صدر ٹرمپ کی ضمانت، پہلے روز 10 اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی، 18 یرغمالیوں کی لاشوں کی حوالگی اور غزہ میں امداد اقوامِ متحدہ اور ہلالِ احمر سمیت متفقہ ذرائع کے ذریعے تقسیم کرنے کی تجاویز بھی شامل ہیں۔
اسرائیلی حکومت اور فوج آمنے سامنے، نیتن یاہو اپنے آرمی چیف پر چلا اٹھے
اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو نے واشنگٹن روانگی سے قبل ایک اہم بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کو مشرق وسطیٰ میں امن کے دائرے کو وسعت دینے کا ایک تاریخی موقع ملا ہے، جو اُن کے بقول، ”ہماری توقعات سے کہیں زیادہ وسیع ہے۔“
نیتن یاہو نے کہا، ”ہم نے مشرق وسطیٰ کو ایسی سطح پر بدل دیا ہے جس کا پہلے تصور بھی نہیں کیا جا سکتا تھا اور اب ہمارے پاس اسرائیل اور اس کے عوام اور پورے خطے کے لیے ایک شاندار مستقبل تشکیل دینے کا موقع ہے۔“
ٹرمپ اور نیتن یاہو کا غزہ جنگ 2 ہفتوں میں ختم کرنے پر اتفاق، برطانوی اخبار کا دعویٰ
وزیر اعظم نیتن یاہو نے واضح کیا کہ اسرائیل کسی ایسے جنگ بندی اور مغویوں کی رہائی کے معاہدے کو قبول نہیں کرے گا جس کے نتیجے میں حماس غزہ میں باقی رہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل ایک ایسے معاہدے کی کوشش کر رہا ہے جو اُس کے طے کردہ شرائط پر مبنی ہو۔
انہوں نے پچھلے ماہ ایران کے ساتھ 12 روزہ جنگ کا حوالہ دیتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا ”مضبوط حمایت“ پر شکریہ ادا کرنے کا اعلان کیا، جس جنگ کو انہوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف ”زبردست فتح“ قرار دیا۔
حماس سے رہائی پانے والے امریکی یرغمالی کا نیتن یاہو سے ملنے سے انکار
انہوں نے زور دیتے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ اسرائیل نے لبنان پر بھی کارروائی کی، اور وہاں حزب اللہ کے خلاف کامیابی حاصل کی۔ ”ہم نے حماس کو بھی نشانہ بنایا،“۔
نیتن یاہو نے کہا کہ یہ کامیابیاں نئی ذمہ داریاں اور مواقع پیدا کرتی ہیں، جن میں سب سے اہم ایران کو دوبارہ جوہری ہتھیاروں کی کوشش سے روکنا ہے۔