جب گرمی اپنے عروج پر ہو، تیز دھوپ میں زمین تپ رہی ہو، اور درجہ حرارت ناقابل برداشت لگنے لگے، تو ذہن میں ایک سوال ضرور آتا ہے، کیا سورج ہمارے زیادہ قریب آ گیا ہے؟ حیرت کی بات یہ ہے کہ ہر سال جولائی میں جب گرمی عروج پر ہوتی ہے، تب زمین سورج سے سب سے زیادہ فاصلے پر ہوتی ہے۔ اس مقام کو ’Aphelion‘ کہتے ہیں، جب زمین سورج سے تقریباً 3.1 ملین میل زیادہ دور ہوتی ہے، بنسبت جنوری میں آنے والے مقام ’Perihelion‘ کے، جب زمین سورج کے سب سے قریب ہوتی ہے۔
تو پھر سوال یہ ہے کہ زمین سورج سے دور ہو کر بھی اتنی گرم کیوں ہوتی ہے؟ اس کا جواب زمین کی گردش اور جھکاؤ میں چھپا ہے۔
سورج کو اب تک کا سب سے طویل گرہن لگنے والا ہے، کونسے علاقوں میں دیکھا جاسکے گا؟
زمین کا جھکاؤ ہی موسموں کی اصل وجہ
زمین کا اپنا ایک محوری جھکاؤ ہے، جو تقریباً 23.5 ڈگری ہے۔ اس جھکاؤ کی بدولت سال کے مختلف اوقات میں سورج کی شعاعیں زمین کے مختلف حصوں پر مختلف انداز سے پڑتی ہیں۔
جولائی میں، شمالی نصف کرے (ناردرن ہیمسفیئر) کا حصہ سورج کی طرف زیادہ جھکا ہوتا ہے۔
اس وجہ سے سورج کی روشنی زیادہ عمودی زاویے سے زمین پر پڑتی ہے، دن لمبے ہو جاتے ہیں اور گرمی بڑھ جاتی ہے۔
جبکہ جنوری میں یہی شمالی خطہ سورج سے جھکا ہوتا ہے، جس کے باعث سردی کا موسم آتا ہے۔
یہ جھکاؤ ہی موسموں کی اصل بنیاد ہے، نہ کہ زمین کا سورج سے فاصلہ۔
زمین کا مدار، صرف معمولی فرق
اگرچہ زمین کا مدار بیضوی ہے، لیکن یہ فرق بہت معمولی ہے، زمین سورج سے اوسطاً 93 ملین میل دور ہے۔
جولائی میں زمین سورج سے تقریباً 3.3 فیصد زیادہ دور ہوتی ہے۔ اس فاصلے میں فرق سورج سے زمین تک پہنچنے والی توانائی (سولر ریڈیئیشن) میں تقریباً 7 فیصد کمی پیدا کرتا ہے، جو بہت معمولی ہے۔ اس کے مقابلے میں، زمین کے جھکاؤ کا اثر کہیں زیادہ نمایاں ہوتا ہے۔
سائنسدانوں نے ہماری نظام شمسی سے گزرنے والی انٹرسٹیلر شے دریافت کرلی
شمسی توانائی میں موسموں کے لحاظ سے فرق
مختلف شہروں کی مثال سے سمجھا جا سکتا ہے کہ سورج کی شعاعوں کا زاویہ کتنی بڑی تبدیلی لا سکتا ہے، ہیوسٹن، فینکس، اور نیو اورلینز جیسے شہروں میں، موسم گرما میں شمسی توانائی دو گنا ہو جاتی ہے بنسبت سردیوں کے۔ جبکہ نیو یارک، ڈینور اور کولمبس جیسے شمالی شہروں میں، شمسی توانائی 145 واٹ فی مربع میٹر سے بڑھ کر 430 واٹ فی مربع میٹر ہو جاتی ہے، یعنی تقریباً 300 فیصد اضافہ۔
یہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ سورج کی شعاعوں کا جھکاؤ اور دنوں کی طوالت درجہ حرارت میں فیصلہ کن کردار ادا کرتے ہیں۔
زمین جیسا سیارہ دریافت جس کا سورج مرچکا ہے
گرمی کا تعلق فاصلہ نہیں، زاویے سے ہے
اس ساری سائنسی وضاحت کا لب لباب یہ ہے کہ، ’ہم سورج سے کتنا قریب ہیں‘ سے زیادہ اہم بات یہ ہے کہ ’ہم سورج کے زاویے کیسے جھکے ہوئے ہیں‘۔ یعنی زمین کا جھکاؤ ہی موسموں اور درجہ حرارت کی تبدیلی کی اصل وجہ ہے، نہ کہ سورج سے زمین کا فاصلہ۔
گرمیوں کا آغاز اس لیے نہیں ہوتا کہ سورج زمین کے قریب آ جاتا ہے، بلکہ اس لیے ہوتا ہے کہ زمین کا جھکاؤ ہمیں سورج کی روشنی کے زیادہ براہ راست اور تیز زاویے سے روشناس کرواتا ہے۔ یہی سادہ مگر طاقتور حقیقت ہماری موسمیات کو چلاتی ہے۔