خالص دوطرفہ فوجی تصادم میں دیگر ملکوں کو ملوث کرنے کا دعویٰ بھارت کا ناقص سیاسی حربہ ہے، فیلڈ مارشل

0 minutes, 0 seconds Read

فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، نشانِ امتیاز (ملٹری)، چیف آف آرمی اسٹاف (سی او اے ایس) نے آج نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی (این ڈی یو) اسلام آباد کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے نیشنل سیکیورٹی اور وار کورس کے گریجویٹنگ افسران سے خطاب کیا۔ اس کورس میں تمام مسلح افواج کے افسران نے شرکت کی۔ این ڈی یو پہنچنے پر چیف آف آرمی اسٹاف کا صدر نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی نے پرتپاک استقبال کیا۔

فیلڈ مارشل نے ”نیشنل سیکیورٹی اینڈ وار کورس“ مکمل کرنے والے مسلح افواج کے فارغ التحصیل افسران سے خطاب میں جنگ کے بدلتے ہوئے کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ مشکل حالات میں پیچیدہ چیلنجز سے مؤثر طور پر نمٹنے کے لیے ذہنی تیاری، عملی فہم، اور ادارہ جاتی پیشہ ورانہ مہارت نہایت اہم ہیں۔

آرمی چیف نے ہائبرڈ، روایتی اور غیر روایتی خطرات سے مؤثر انداز میں نمٹنے کی صلاحیت رکھنے والی مستقبل کی قیادت کی تیاری میں نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی جیسے اہم اداروں کے کردار کو سراہا۔ انہوں نے سول اور ملٹری اداروں کے مابین ہم آہنگی کو فروغ دینے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

فیلڈ مارشل نے واضح کیا کہ بھارت ”آپریشن سندور“ کے دوران اپنے مقرر کردہ فوجی اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہا۔ بھارت کی جانب سے اس ناکامی کی غیر منطقی توجیہات پیش کرنا دراصل اس کی آپریشنل تیاری اور اسٹریٹجک دور اندیشی کی کمی کو ظاہر کرتا ہے۔

فیلڈ مارشل نے کہا کہ ”آپریشن بنیان مرصوص“ میں پاکستان کی کامیابی کے حوالے سے بھارت کی طرف سے بیرونی حمایت کے الزامات غیر ذمہ دارانہ اور حقائق کے منافی ہیں۔ اس قسم کے بیانات پاکستان کی دہائیوں پر مبنی حکمتِ عملی، مقامی صلاحیت اور مضبوط ادارہ جاتی بنیاد پر حاصل کی گئی کامیابی کو تسلیم نہ کرنے کی روایتی ہچکچاہٹ کی عکاسی کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایک خالص دوطرفہ فوجی تصادم میں دیگر ملکوں کو ملوث کرنے کا دعویٰ بھارت کی ناقص سیاسی کوشش ہے۔ اس طرح کے بے بنیاد بیانات کا مقصد خطے میں بھارت کو فرضی ”نیٹ سیکیورٹی پرووائیڈر“ ثابت کرنے کی ناکام کوشش ہے، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ خطے کے ممالک بھارت کی جارحانہ اور ہندوتوا نظریے سے تنگ آ چکے ہیں۔

فیلڈ مارشل نے کہا کہ بھارت کے خودغرضانہ اور تنگ نظر برتاؤ کے برخلاف، پاکستان نے اصولی سفارتکاری پر مبنی دیرپا شراکت داری، باہمی احترام اور امن کی بنیاد پر اقوامِ عالم کے ساتھ تعلقات قائم کیے ہیں اور خود کو خطے میں ایک مستحکم نیٹ ریجنل اسٹیبلائزر کے طور پر منوایا ہے۔

آرمی چیف** نے پاکستان کے اصولی مؤقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ ’کسی بھی مہم جوئی، پاکستان کی خودمختاری اور سالمیت کو نقصان پہنچانے کی کوشش یا اس کی خلاف ورزی کا بغیر کسی ہچکچاہٹ کے فوری اور منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔‘

انہوں نے خبردار کیا کہ ہماری آبادی کے مراکز، فوجی اڈوں، اقتصادی مراکز اور بندرگاہوں کو نشانہ بنانے کی کسی بھی کوشش کا شدید، گہرا، تکلیف دہ اور سوچ سے بڑھ کر سخت جواب دیا جائے گا۔

فیلڈ مارشل نے کہا کہ ایسی پیدا ہونے والی کشیدگی کی تمام تر ذمہ داری اس بصیرت سے محروم مغرور جارح (بھارت) پر عائد ہوگی، جو ایک خودمختار ایٹمی ریاست کے خلاف اشتعال انگیزی کے ممکنہ تباہ کن نتائج کو سمجھنے میں ناکام ہے۔

آرمی چیف نے اس بات پر زور دیا کہ جنگیں میڈیا کی بیان بازی، درآمد شدہ فینسی جنگی ساز و سامان یا سیاسی نعرے بازی سے نہیں بلکہ ایمانِ محکم، پیشہ ورانہ قابلیت، آپریشنل شفافیت، اداروں کی مضبوطی اور قومی عزم و حوصلے سے جیتی جاتی ہیں۔

فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے پاکستان کی مسلح افواج کی پیشہ ورانہ مہارت، جذبے اور جنگی تیاری پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے فارغ التحصیل افسران پر زور دیا کہ ’وہ دیانتداری، بے لوث خدمت اور قوم کے لیے غیر متزلزل عزم پر ثابت قدم رہیں۔‘

Similar Posts