وزیراعظم شہباز شریف نے طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ بدعنوانی کے خاتمے کیلئے سخت اور بے مثال فیصلے کیے گئے، ایف بی آر سے کرپٹ عناصر کو بغیر کسی تاخیر کے نکالا گیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ جانتے تھے کہ اصلاحات کی راہ میں فون کالز اور سفارشیں آئیں گی، مگر ذہنی طور پر سو فیصد تیار تھے۔ وزیراعظم نے بتایا کہ گریڈ 20 سے 22 کے کئی افسران کو برطرف کیا گیا اور ڈیجیٹائزیشن کے دعوے صرف کاغذوں تک محدود تھے، عملی میدان میں کوئی خاص پیش رفت نہیں ہوئی۔
اسلام آباد میں وزیراعظم شہباز شریف نے اڑان پاکستان، سمر اسکالرز کے لیے منتخب طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اڑان پاکستان پروگرام کے تحت نوجوانوں کو ملک کی تعمیر و ترقی میں عملی شرکت کا موقع دینا ایک بہترین اور تاریخی اقدام ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس پروگرام میں پاکستان کے ہر کونے سے آئے ہوئے باصلاحیت نوجوانوں کی نمائندگی ہے جو ملک کا روشن مستقبل ہیں۔
وزیراعظم نے نوجوان شرکاء کو ”سپر اسٹارز کی کہکشاں“ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ ان کی قابلیت، جذبے اور لگن سے بے حد متاثر ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس سکالرز پروگرام کے ذریعے نوجوانوں کو گورننس، پالیسی سازی اور ریاستی اداروں کی عملی کارکردگی سے سیکھنے اور سمجھنے کا نادر موقع میسر آیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پروگرام میں شرکت کرنے والے نوجوان پاکستان کی ممتاز جامعات سے تعلق رکھتے ہیں اور ان میں اعلیٰ صلاحیتیں موجود ہیں۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ یہ نوجوان مختلف وزارتوں، شعبہ جات اور محکموں میں براہِ راست مشاہدہ اور سیکھنے کا تجربہ حاصل کر رہے ہیں جو ان کے لیے قیمتی سرمایہ بنے گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ جب انہوں نے اقتدار سنبھالا تو پاکستان ایک شدید معاشی بحران سے گزر رہا تھا۔ ”مجھے یقین تھا کہ ہم ڈیفالٹ نہیں کریں گے“، وزیراعظم نے بتایا کہ حکومت نے نہایت مشکل حالات میں اقتدار سنبھالا اور پوری مخلصانہ کوشش کے ساتھ فیصلے کیے، باقی معاملہ اللہ تعالیٰ پر چھوڑ دیا۔
انہوں نے کہا کہ پالیسی ریٹ میں کمی سے معیشت میں بہتری آ رہی ہے اور سرمایہ کاری کا ماحول بہتر ہوا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے بتایا کہ جون 2023 میں جب وہ پیرس میں موجود تھے تو معاشی حالات انتہائی خطرناک دکھائی دے رہے تھے۔ ”اس وقت اکثریت کا خیال تھا کہ پاکستان ڈیفالٹ کر جائے گا“، تاہم انہوں نے کہا کہ وہ اور ان کی ٹیم پرُامید تھی کہ ملک اس بحران سے نکل آئے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت پاکستان کی معیشت کی حالت دگرگوں تھی، لیکن انہیں یقین تھا کہ مختصر مدت میں آئی ایم ایف سے نیا پروگرام حاصل کر لیں گے۔ وزیراعظم نے بتایا کہ ایم ڈی آئی ایم ایف سے اہم ملاقات کے بعد بحران پر قابو پانے کی راہ ہموار ہوئی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے مزید کہا کہ ہم نے وزرا، بیوروکریٹس اور ماہرین کے ساتھ مل کر ایک لائحہ عمل مرتب کیا، جو اگرچہ دشوار تھا، مگر اللہ کے کرم اور ٹیم ورک کی بدولت مثبت نتائج سامنے آئے۔“
وزیراعظم نے اعتراف کیا کہ بنائے گئے معاشی لائحہ عمل پر عملدرآمد اب بھی ایک مشکل مرحلہ ہے، لیکن ٹیم ورک، اتحاد اور خلوص نیت سے یہ چیلنجز بھی عبور کیے جا رہے ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے نوجوانوں، حکومتی اداروں، اور معیشت سے جڑے تمام اسٹیک ہولڈرز کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان آگے بڑھ رہا ہے اور ترقی کا سفر جاری ہے۔
طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ایف بی آر سے تمام بدعنوان عناصرکو نکال پھینکا، جانتا تھا بدعنوان عناصرکو ختم کرنا ہے تو فون کال اور سفارشوں کا سامنا ہوگا، ذہنی طور پر سوفیصد تیار تھا اسی لیے ایسے فیصلے کیے جو کبھی نہیں ہوئے، کسی تاخیرکے بغیر گریڈ 20 سے 22 تک کے افسران کو گھر بھیجا۔
وزیراعظم شہبازشریف نے مزید کہا کہ میری عاجزانہ شہریت کو جانتے ہوئے پنجاب سے بہت کم سفارشیں آئیں، انہیں معلوم تھا میں پاکستان بھر سے آنیوالی سفارشوں پر عمل نہیں کروں گا، ایف بی آر ڈیجیٹائزیشن کی بڑی باتیں کی گئیں، مگر سب صرف کاغذوں پر تھا، حقیقت میں ابتدائی چند اقدامات کےعلاوہ ڈیجیٹائزیشن پرکوئی کام ہی نہیں ہوا۔