یومِ شہدائے کشمیر: 22 شہداء کو خراجِ عقیدت، ’کشمیریوں کی جدوجہدِ آزادی کو سلام‘

0 minutes, 0 seconds Read

پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج 13 جولائی کو یومِ شہدائے کشمیر عقیدت و احترام کے ساتھ منایا جا رہا ہے۔ اس دن کی مناسبت سے دنیا بھر میں مقیم کشمیری ریلیاں، جلسے، جلوس اور تقریبات منعقد کر رہے ہیں جن میں تحریکِ آزادی کشمیر کے ان بائیس عظیم شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا جا رہا ہے جنہوں نے 13 جولائی 1931 کو سری نگر کی سینٹرل جیل کے باہر ڈوگرہ راج کے خلاف آواز بلند کرتے ہوئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔

تاریخی پس منظر کے مطابق ان شہداء نے اذان کے دوران ظلم کے سامنے جھکنے سے انکار کیا۔ اذان دینے والے ساتھی کو شہید ہوتے دیکھ کر ہر بار ایک نیا کشمیری اٹھا اور اذان مکمل کرنے کے لیے اپنی جان قربان کر دی، یہاں تک کہ اذان مکمل ہوئی اور 22 نوجوان شہید ہو گئے۔ ان کی قربانی نے آزادی کی تحریک کو ایک نئی روح بخشی اور آج بھی کشمیری عوام ان کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے آزادی کی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔

آزاد کشمیر کے تمام اضلاع بشمول مظفرآباد میں آج یوم شہداء کی مناسبت سے مختلف ریلیاں نکالی جا رہی ہیں جن میں عوام کی بڑی تعداد شریک ہے۔ جلسوں میں شہداء کی قربانیوں کو یاد کیا جا رہا ہے اور آزادی کے عزم کو دوہرایا جا رہا ہے۔

صدرِ مملکت آصف علی زرداری اور وزیرِاعظم شہباز شریف نے بھی یومِ شہدائے کشمیر کے موقع پر اپنے پیغامات میں ان شہداء کو خراجِ تحسین پیش کیا ہے۔ صدر آصف زرداری نے کہا کہ 22 عظیم کشمیریوں نے ظلم و جبر کے خلاف آواز بلند کر کے تاریخ رقم کی، پاکستان ان کی بہادری اور قربانیوں کو سلام پیش کرتا ہے۔ وزیرِاعظم شہباز شریف نے کہا کہ یومِ شہداء کشمیر ان عظیم قربانیوں کی یاد دلاتا ہے جو کشمیری عوام نے حقِ خودارادیت کے لیے دی ہیں اور دے رہے ہیں۔

وزیراعظم نے مزید کہا کہ حکومت پاکستان کشمیری عوام کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کرتے ہوئے ان کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گی۔ آج کے دن پاکستان اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل اور کشمیری عوام کے حق خودارادیت کے عزم کا اعادہ کرتا ہے۔

یومِ شہدائے کشمیر نہ صرف ماضی کی یادگار ہے بلکہ یہ تحریک آزادی کشمیر کے تسلسل کا دن بھی ہے، جس میں کشمیری عوام آج بھی اپنے خون سے آزادی کی داستان لکھ رہے ہیں۔

Similar Posts