وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے ژوب واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی پراکسیز بلوچستان میں کارروائیاں کرتی ہیں، بلوچستان میں بھارت کے حمایت یافتہ دہشت گرد سرگرم ہیں، پنجاب کی ہرگلی میں بلوچ اور پختون رہتے ہیں، بلوچ اور پنجابی کو آپس میں لڑانا پاکستان کے خلاف سازش ہے، نہتے مسافروں کو قتل کرنا بلوچوں کی روایت نہیں، دہشت گرد کا کوئی مذہب اور لسانی رشتہ نہیں ہوتا۔
فیصل آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے ژوب میں جن لوگوں کو شہید کیا گیا اس کی مذمت کرتے ہیں، بلوچستان میں بھارت کے حمایت یافتہ دہشت گرد سرگرم ہیں، شیخ ماجد ایوب کپڑے کے کاروبار کے سلسلے میں بلوچستان گیا تھا، پنجاب کی ہر گلی میں بلوچ اور پختون رہتے ہیں، بلوچ، پختون پڑھتے اور علاج بھی پنجاب میں کراتے ہیں، کیسے ممکن ہوسکتا ہے کہ ایک دوسرے سے نفرت کریں۔
طلال چوہدری نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ میں پنجاب کے لوگوں کا حصہ بلوچ بہن بھائیوں کو دیا، نئی کینال کی تعمیر میں پنجاب کے لوگوں نے اپنا حصہ بلوچستان کو دیا، پنجاب کا کوئی شہر ایسا نہیں جہاں بلوچستان کے لوگ نہ رہتے ہوں، پنجاب کے لوگ بلوچستان اور پاکستان کو خون بھی دے رہے ہیں۔
وزیر مملکت برائے داخلہ کا کہنا تھا کہ دیکھ لیں ہماری مائیں اپنے شہید بچوں کا استقبال کیسے کرتی ہیں، دشمن سمجھ لے جن کی مائیں ایسی ہوں، وہ ہارا نہیں کرتے، معصوموں کو مارنے والا دہشت گرد اور فتنہ الہندوستان کا پراکسی ہے، پاکستانیوں کو لڑانا ملک کے خلاف سازش ہے، دہشت گرد کا کوئی مذہب اور لسانی رشتہ نہیں ہوتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردوں کے تانے بانے بیرون ملک بیٹھے لوگوں کے ہاتھوں میں ہیں، دہشت گرد پاکستان میں لاشیں گرانے کے ڈالر لیتے ہیں، پاکستانی اس قابل ہے کہ اس طرح کے فتنے کو ختم کرسکیں۔
طلال چوہدری نے کہا کہ پاکستان نے دنیا کو بتادیا سامنے سے حملہ کرنے والے کا حشر کیا ہوتا ہے، ان پراکسیز کا بھی یہی حال ہوگا جو آپریشن سندور کرنے والے طیاروں کا ہوا، بلوچستان میں رواں سال اسکولوں پر 56 حملے کیے گئے۔