شمالی آئرلینڈ کا مشہور قدرتی عجوبہ’جائنٹس کاز وے’ (Giant’s Causeway)، جو یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل ہے، سیاحوں کی ایک رومانوی روایت کے سبب ماحولیاتی دباؤ کا شکار ہو رہا ہے۔
یہاں ایک مشہور عقیدہ پایا جاتا ہے کہ جو کوئی بھی کاز وے کے بیسالٹ ستونوں کے درمیان موجود دراڑوں میں سکہ ڈالے گا، اس کی زندگی میں محبت یا خوشیوں کی بہار آئے گی۔ اس یقین نے گزشتہ دہائیوں میں ہزاروں افراد کو یہاں آ کر سکے ڈالنے پر آمادہ کیا ہے۔

لیکن اب ماہرین اور حکام خبردار کر رہے ہیں کہ یہ عمل اس نایاب قدرتی مقام کو نقصان پہنچا رہا ہے۔ نیشنل ٹرسٹ کے نمائندے کلف ہنری نے ایک حالیہ انٹرویو میں انکشاف کیا کہ پتھروں میں ڈالے گئے دھات کے سکے زنگ آلود ہو کر بیسالٹ پر کیمیائی اثرات ڈال رہے ہیں، جس کے نتیجے میں اس تاریخی ساخت پر بدصورت داغ اور دراڑیں نمودار ہو رہی ہیں۔
سن 2021 میں کیے گئے برٹش جیولوجیکل سروے کے مطالعے نے اس بات کی تصدیق کی کہ سکوں کی دھات بیسالٹ کی سطح کو متاثر کر رہی ہے، جس سے مستقبل میں اس مقام کی ساختی سالمیت کو سنگین خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔
اس صورتِ حال سے نمٹنے کے لیے کاز وے کے حکام نے حال ہی میں ایک 40 ہزار ڈالرز کی لاگت کا منصوبہ شروع کیا، جس کے تحت ابتدائی طور پر 10 مختلف مقامات سے سکے نکالے گئے۔ کلف ہنری کے مطابق، یہ صفائی مہم کامیاب رہی اور اب اس ماڈل کو پورے مقام پر وسعت دی جائے گی۔

اب مقام کے داخلی راستوں اور اہم نکات پر نمایاں بورڈز نصب کر دیے گئے ہیں جن میں سیاحوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ سکے نہ ڈالیں اور اس قدرتی خزانے کی حفاظت میں اپنا کردار ادا کریں۔
کلف ہنری کا کہنا ہے، ’ہمیں یقین ہے کہ زیادہ تر سیاح اس مقام سے گہری محبت رکھتے ہیں اور وہ ہماری اس اپیل کا احترام کریں گے۔ ہمارا مقصد صرف تحفظ نہیں بلکہ آنے والی نسلوں کے لیے اس عجوبے کی اصل حالت کو برقرار رکھنا ہے۔‘
واضح رہے کہ ’جائنٹس کاز وے‘ تقریباً 6 کروڑ سال قبل بیسالٹ لاوے کے اخراج سے وجود میں آیا اور یہ 40 ہزار سے زائد قدرتی ستونوں پر مشتمل ہے۔ ایک مقبول لوک داستان کے مطابق یہ راستہ آئرلینڈ کے ہیرو فن میک کول نے اپنے دشمن سے مقابلے کے لیے بنایا تھا، جو اسے ایک دیومالائی پہچان بھی دیتا ہے۔