بی جے پی سرکار کا بنگالی مسلمانوں کے خلاف تعصب عروج پر، گودی میڈیا اور ریاستی ادارے سازشوں میں شریک

0 minutes, 0 seconds Read

بھارت میں مودی سرکار کے دور اقتدار میں ہندوتوا نظریے کی بنیاد پر مسلمانوں، بالخصوص بنگالی مسلمانوں کے خلاف تعصب اور ریاستی مظالم کی نئی لہر سامنے آ گئی ہے۔ بھارتی ویب سائٹ سکرول کی ایک تازہ رپورٹ نے بھارتی حکومت اور گودی میڈیا کی مسلم مخالف پالیسیوں اور منظم سازشوں کو بے نقاب کر دیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق بھارت میں ہزاروں بنگالی مسلمان مزدوروں کو صرف ان کی زبان، نسل اور مذہب کی بنیاد پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ان مزدوروں کو غیر قانونی بنگلہ دیشی قرار دے کر گرفتار کیا جا رہا ہے، حتیٰ کہ وہ افراد بھی نشانہ بن رہے ہیں جن کے پاس درست شناختی دستاویزات، آدھار کارڈ، ووٹر لسٹ اندراج اور زمین کے قانونی ثبوت موجود ہیں۔

ریاستی ظلم کی نئی مثالیں: شناخت کے باوجود ملک بدر

سکرول کے مطابق:

  • 26 جون کو دہلی سے دو مسلم خاندانوں کو شناختی دستاویزات کے باوجود زبردستی بنگلہ دیش واپس بھیج دیا گیا۔
  • اڈیشہ میں 30 جون کو محض بنگالی زبان بولنے کی بنیاد پر 36 مزدوروں کو 6 دن تک کیمپوں میں قید رکھا گیا۔
  • متعدد مقامات پر شناختی شواہد مسترد کر کے بنگالی مسلمانوں کو غیر ملکی قرار دے کر بے دخل کیا جا رہا ہے۔

پہلگام حملے کو بنیاد بنا کر مسلمانوں کیخلاف کارروائیاں

پہلگام حملے کے بعد بی جے پی زیر اقتدار ریاستوں میں بنگالی مسلمانوں کے خلاف نسلی امتیاز، من مانے مقدمات اور گرفتاریوں میں اضافہ ہوا ہے۔ ریاستی پولیس اور خفیہ ادارے بغیر کسی واضح ثبوت کے مسلمانوں کو حراست میں لے رہے ہیں، اور انہیں سیکیورٹی رسک قرار دے کر زبردستی کیمپوں میں قید رکھا جا رہا ہے۔

گودی میڈیا کا جھوٹا پروپیگنڈا اور مذہبی منافرت کی سازش

بنگلہ دیشی تنظیم ریومر سکینر نے حال ہی میں سوہگ قتل کیس میں بھارتی میڈیا کی من گھڑت رپورٹنگ کو بے نقاب کیا ہے۔ بھارتی میڈیا نے اس کیس میں مسلمان مقتول کو ہندو ظاہر کر کے مذہبی منافرت کو ہوا دینے کی سازش کی۔

یہ عمل بھارتی گودی میڈیا کی منظم مسلم دشمنی اور سیاسی ایجنڈے کا حصہ ہے، جس کا مقصد بنگلہ دیش میں مذہبی تقسیم پیدا کرنا اور وہاں بھارتی سیاسی مداخلت کے لیے زمین ہموار کرنا ہے۔

شیخ حسینہ کی رخصتی کے بعد بھارت کا نیا ہدف: بنگلہ دیش

سیاسی مبصرین کے مطابق سابق بنگلہ دیشی وزیراعظم شیخ حسینہ کی اقتدار سے رخصتی کے بعد بھارت کو خدشہ ہے کہ بنگلہ دیش اب اس کی کٹھ پتلی ریاست نہیں رہے گا۔ یہی وجہ ہے کہ مودی حکومت بنگلہ دیش میں فرقہ وارانہ کشیدگی کو فروغ دے کر نئی حکومت پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کر رہی ہے۔

پاکستان میں جاری ہندوتوا ایجنڈے کے بعد اب بھارت کی نظریں بنگلہ دیش کو غیر مستحکم کرنے پر مرکوز ہیں۔ ماہرین کے مطابق یہ عمل خطے میں مزید بدامنی، نفرت اور دہشتگردی کا باعث بن سکتا ہے۔

عالمی برادری کے لیے لمحہ فکریہ

بھارتی مظالم، جعلی مقدمات، ریاستی جبروتشدد، اور میڈیا کے ذریعے جھوٹے بیانیے پھیلانا اس بات کا ثبوت ہے کہ مودی سرکار اقلیتوں، بالخصوص مسلمانوں کے لیے ایک سنگین خطرہ بن چکی ہے۔ عالمی برادری اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو چاہیے کہ وہ بھارت میں جاری ریاستی تعصب اور مذہبی انتہاپسندی کا نوٹس لیں اور بنگالی مسلمانوں کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔

Similar Posts