ایف بی آئی نے پاکستان میں تعینات ایرانی سفیر کو انتہائی مطلوب افراد کی فہرست میں شامل کر لیا، رپورٹ

0 minutes, 0 seconds Read

امریکی تحقیقاتی ادارے ”ایف بی آئی“ نے اسلام آباد میں تعینات ایرانی سفیر رضا امیری مقدم کو 2007 میں امریکی ایف بی آئی ایجنٹ رابرٹ لیونسن کے اغوا میں مبینہ کردار پر اپنی مطلوب ترین افراد کی فہرست میں شامل کردیا ہے۔ تاہم، عرب خبر رساں ادارے ”عرب نیوز“ کا کہنا ہے کہ پاکستان نے واضح کردیا ہے کہ اسلام آباد میں تعینات ایرانی سفیر رضا امیری مقدم کو سفارتی استثنیٰ حاصل ہے۔

عرب نیوز کے مطابق، پاکستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے کہا ہے کہ ’پاکستان کے لیے ایرانی سفیر قابل احترام شخصیت ہیں جنہوں نے پاکستان اور ایران کے تعلقات کے فروغ میں مثبت کردار ادا کیا ہے۔ انہیں ایک ہمسایہ اور دوست ملک کے سفیر کی حیثیت سے تمام تر سفارتی استحقاق اور احترام حاصل ہے۔‘

واضح رہے کہ ایف بی آئی نے ایک روز قبل اپنے جاری کردہ اعلامیے میں ”معلومات درکار ہے“ کے عنوان سے تین اعلیٰ ایرانی حکام کے نام شائع کیے، جن میں رضا امیری مقدم کے ساتھ ساتھ ایرانی وزارت انٹیلی جنس و سیکیورٹی (ایم او آئی ایس) کے افسر تقی دانشور اور غلام حسین محمدنیا شامل ہیں۔ غلام حسین محمدنیا ایران کے سابق سفیر رہ چکے ہیں جنہیں 2018 میں البانیہ سے نکال دیا گیا تھا۔

ایف بی آئی واشنگٹن فیلڈ آفس کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر اسٹیون جینسن کے مطابق، مذکورہ ایرانی حکام 2007 میں رابرٹ اے لیونسن کے اغوا اور اس کے بعد ہونے والی ”چھپاؤ“ کی کوششوں میں ملوث تھے۔ ایف بی آئی کا کہنا ہے کہ لیونسن غالباً قید میں ہی جان کی بازی ہار گئے، جہاں وہ اپنے خاندان، دوستوں اور ساتھیوں سے دور تھے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ رضا امیری مقدم، جنہیں احمد امیرنیا کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، اُس وقت ایم او آئی ایس کی آپریشنز یونٹ کی سربراہی کر رہے تھے اور یورپ میں تعینات ایم او آئی ایس کے ایجنٹس ان کو تہران میں رپورٹ کرتے تھے۔

ایف بی آئی کے بیان کے مطابق ایرانی حکام نے رابرٹ لیونسن کے اغوا کا الزام پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں سرگرم ایک شدت پسند تنظیم پر ڈالنے کی کوشش بھی کی۔

رابرٹ لیونسن کی بازیابی کے لیے امریکی ایف بی آئی کی جانب سے 50 لاکھ ڈالر جبکہ امریکی محکمہ خارجہ کے ”ریوارڈز فار جسٹس“ پروگرام کے تحت 2 کروڑ ڈالر تک کے انعام کا اعلان کیا گیا ہے۔

Similar Posts