لاہور کے علاقے اکبری گیٹ میں ایک افسوسناک واقعہ اس وقت پیش آیا جب ایک بوسیدہ عمارت کی چھت گرنے سے ایک ہی خاندان کے تین افراد جاں بحق ہو گئے۔ ریسکیو 1122 کے مطابق واقعہ خستہ حال عمارت کے اچانک منہدم ہونے کے باعث پیش آیا۔ ملبے تلے دب کر ذوالفقار علی کی بیوی، بیٹا اور نواسا جان کی بازی ہار گئے، جبکہ ذوالفقار خود معجزانہ طور پر محفوظ رہا۔ اُس کی بیٹی ارم شہزادی حادثے سے کچھ لمحے قبل ہی گھر سے باہر نکلی تھی، جس کے باعث وہ بھی بچ گئی۔
ریسکیو آپریشن تقریباً 12 گھنٹے تک جاری رہا، جس دوران تنگ گلیوں، بجلی کی لٹکتی تاروں اور بارش کے باعث ملبہ ہٹانے میں شدید مشکلات پیش آئیں۔
ادھر پنجاب میں مون سون بارشوں کا زور برقرار ہے۔ ترجمان پی ڈی ایم اے کے مطابق لاہور، راولپنڈی، فیصل آباد، گوجرانوالہ، مری، سیالکوٹ، جہلم، ڈی جی خان سمیت کئی اضلاع میں شدید بارش کی پیشگوئی کی گئی ہے۔
نشیبی علاقوں میں ندی نالوں میں طغیانی اور پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ ظاہر کیا گیا ہے۔ ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے تمام متعلقہ اداروں کو فیلڈ میں رہنے اور نشیبی علاقوں سے پانی فوری نکالنے کی ہدایت جاری کی ہے۔
راولپنڈی میں گزشتہ 15 گھنٹوں سے جاری شدید بارش کے بعد ضلعی انتظامیہ نے رین ایمرجنسی نافذ کر دی ہے اور ایک روزہ تعطیل کا اعلان کیا گیا ہے۔ ڈپٹی کمشنر راولپنڈی کے مطابق شہر میں 230 ملی میٹر سے زائد بارش ریکارڈ کی گئی ہے، جس سے نالہ لئی اور دریا سواں میں شدید طغیانی ہے۔
چکلالہ، بوکرا اور گولڑہ میں شدید بارش کے باعث نشیبی علاقے زیرِآب آ چکے ہیں۔ ڈپٹی کمشنر نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ غیر ضروری طور پر گھروں سے باہر نہ نکلیں۔
دوسری جانب جہلم کے علاقے برہان نالہ اور ڈھوک بڈیر میں سیلابی ریلے میں 25 افراد پھنس گئے، جن میں سے 10 افراد کو پاک فوج نے ہیلی کاپٹر کے ذریعے بحفاظت نکال لیا۔ دیگر متاثرہ افراد کو لائف جیکٹس مہیا کر دی گئی ہیں اور ریسکیو آپریشن تیزی سے جاری ہے۔
پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے مون سون بارشوں سے ہونے والے جانی و مالی نقصانات کی تفصیلی رپورٹ جاری کر دی ہے، جس کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں مختلف حادثات اور واقعات میں 63 شہری جاں بحق اور 290 سے زائد زخمی ہوئے۔
پی ڈی ایم اے ترجمان کے مطابق لاہور میں 15، فیصل آباد میں 9، ساہیوال میں 5، اوکاڑہ میں 9 اور پاکپتن میں 3 اموات رپورٹ ہوئیں۔ ادارے کے مطابق رواں سال کے دوران اب تک بارشوں سے 103 شہری جاں بحق جبکہ 393 زخمی ہو چکے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مون سون کے دوران 128 مکانات مکمل یا جزوی طور پر متاثر ہوئے، جبکہ 6 مویشی بھی ہلاک ہو چکے ہیں۔ متاثرہ علاقوں میں نقصانات کی ابتدائی تخمینہ کاری جاری ہے۔
پی ڈی ایم اے کے ڈائریکٹر جنرل عرفان علی کاٹھیا کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب کی خصوصی ہدایات پر زخمیوں کو فوری اور بہترین طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔ ساتھ ہی پالیسی کے تحت جاں بحق افراد کے لواحقین کو مالی امداد فراہم کرنے کا عمل بھی شروع کر دیا گیا ہے۔
پی ڈی ایم اے نے تمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز، واسا، میونسپل اداروں اور ریسکیو 1122 کو ہدایت کی ہے کہ وہ میدان میں متحرک رہیں، خاص طور پر نشیبی علاقوں میں سیلابی خطرات اور لینڈ سلائیڈنگ جیسے ممکنہ خطرات کے پیش نظر تیاری مکمل رکھیں۔۔
پی ڈی ایم اے نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ غیر ضروری طور پر گھروں سے نہ نکلیں، انتظامیہ کی ہدایات پر عمل کریں اور کسی بھی ہنگامی صورتحال میں فوری طور پر ریسکیو 1122 یا مقامی انتظامیہ کو اطلاع دیں۔