بدھ کے روز بنگلہ دیش کی نوجوانوں کی قیادت میں قائم نیشنل سٹیزن پارٹی (NCP) کی ایک طلبا ریلی کے دوران جنوبی شہر گوپال گنج میں پرتشدد واقعات پیش آئے، جن میں چار افراد ہلاک اور متعدد کے زخمی ہونے کی اطلاعات سامنے آئیں ہیں۔
رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق نوبیل امن انعام یافتہ اور بنگلادیش کے عبوری سربراہ محمد یونس نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پیغام میں کہا کہ بدھ کے روز ایک پرامن ریلی کے دوران NCP کے کارکنان، پولیس اور میڈیا کے نمائندے حملے کی زد میں آئے، گاڑیوں کو نقصان پہنچایا گیا اور افراد کو زدوکوب کیا گیا۔
محمد یونس کا کہنا تھا کہ نوجوان شہریوں کو اپنی انقلابی تحریک کی پہلی سالگرہ پر پرامن ریلی نکالنے سے روکنا ان کے بنیادی حقوق کی شرمناک خلاف ورزی ہے۔ ان کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ یہ گھناونا عمل کرنے والے سزا سے بچ نہیں پائیں گے۔
محمد یونس نے بدھ کے روز ہونے والے تشدد کا ذمہ دار شیخ حسینہ کی سیاسی جماعت عوامی لیگ اور اس کی طلبہ تنظیم کو ٹھہرایا۔
بنگلہ دیشی الیکشن کمیشن کا نیا اقدام: عوامی لیگ کا انتخابی نشان ’کشتی‘ الیکشن فہرست سے خارج
بی بی سی نیوز بنگلہ کے مطابق پرتشدد واقعے میں چار افراد ہلاک ہوئے، جبکہ مقامی روزنامہ ”پروتھوم آلو“ نے 9 افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع دی ہے۔
رپورٹ کے مطابق پولیس اور اسپتال کے حکام نے فوری طور پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا۔ حکام نے شہر بھر میں کرفیو نافذ کر دیا ہے۔
بی جے پی سرکار کا بنگالی مسلمانوں کے خلاف تعصب عروج پر، گودی میڈیا اور ریاستی ادارے سازشوں میں شریک
عوامی لیگ نے فیس بک پر ایک بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ ان کے ایک رکن کو فوج کی فائرنگ سے ہلاک کیا گیا۔
اسرائیل کا دمشق پر بڑا حملہ، صدارتی محل اور وزارت دفاع کی عمارت پر بمباری
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ گوپال گنج ڈسٹرکٹ ہسپتال کے نرس منوج برال کے مطابق پولیس مداخلت کے بعد تین افراد ہلاک ہوئے جبکہ 17 افراد کو مختلف نوعیت کی چوٹیں آئیں، جن میں گولیاں لگنے کے زخم بھی شامل ہیں۔
ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی شناخت رمجان سکندر کے نام سے ہوئی ہے، جبکہ دو دیگر لاشیں ان کے اہلِ خانہ لے گئے۔