یورپ کی سب سے بڑی میزائل ساز کمپنی ”ایم بی ڈی اے“ ( ایم بی ڈی اے ) کے حوالے سے انکشاف ہوا ہے کہ اس نے وہ کلیدی پرزے تیار کیے جو ایسے بموں میں استعمال ہوئے جنہیں اسرائیل نے غزہ پر حملوں میں استعمال کیا — ان حملوں میں متعدد فلسطینی بچے اور عام شہری جاں بحق ہوئے۔
برطانوی اخبار ”گارڈین“، فرانسیسی تحقیقاتی ادارے ”ڈسکلوز“ اور ڈچ پلیٹ فارم ”فالو دی منی“ کی مشترکہ تحقیقات کے مطابق ایم بی ڈی اے کی امریکی شاخ، ”ایم بی ڈی اے انکارپوریٹ“ ریاست الاباما میں ایک فیکٹری چلاتی ہے جہاں GBU-39 بموں کے لیے ”ونگ سسٹم“ (پر) تیار کیے جاتے ہیں۔ یہ بم بوئنگ کمپنی تیار کرتی ہے اور اس کے پر پرواز کے دوران کھل کر بم کو ہدف تک رہنمائی فراہم کرتے ہیں۔
گڑھی گئی موت کا کاروبار
تحقیقات کے مطابق ایم بی ڈی اے انکارپوریٹ کی آمدن پہلے ایم بی ڈی اے یو کے اور پھر ایم بی ڈی اے گروپ فرانس کو منتقل ہوتی ہے۔ 2023 میں کمپنی نے اپنے تین بڑے شیئر ہولڈرز “بی اے ای سسٹمز( برطانیہ)، ”ایئر بس“ (فرانس) اور ”لیونارڈو“ (اٹلی) کو مجموعی طور پر 350 ملین پاؤنڈ کے منافع کی تقسیم کی۔
جی بی یو-39 بم، جو نسبتاً ہلکے ہوتے ہیں، اسرائیلی فضائیہ نے بڑی تعداد میں استعمال کیے، خاص طور پر اسکولوں، خیموں کے کیمپوں اور پناہ گاہوں پر۔ اقوام متحدہ اور ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ان حملوں کو ممکنہ جنگی جرائم قرار دیا ہے۔
بچوں کی چیخیں، جلے ہوئے جسم
26 مئی کی رات غزہ کے تاریخی علاقے میں قائم ”فہمی الجرجاوی اسکول“ پر کیے گئے حملے میں 36 افراد جاں بحق ہوئے، جن میں آدھے بچے تھے۔ پانچ سالہ حنین الوادی زندہ بچ گئی، مگر جسم پر شدید جھلسنے کے زخم اور گہرے نفسیاتی صدمات کے ساتھ۔ اس کے والدین اور بہن حملے میں جان سے گئے۔
حنین کے ماموں احمد الوادی نے بتایا: ’وہ کہتی ہے اسے چلتے ہوئے ڈر لگتا ہے کہ کہیں کسی لاش پر قدم نہ پڑ جائے۔‘
برطانیہ کا محدود اسلحہ برآمدی روک
ستمبر میں برطانیہ کے وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے کچھ اسلحہ برآمدی لائسنس معطل کیے مگر یہ پابندیاں صرف برطانیہ سے برآمد ہونے والے ہتھیاروں پر لاگو ہیں۔ ایم بی ڈی اے کی امریکی شاخ ان پابندیوں سے مستثنیٰ ہے اور اب بھی بوئنگ کو بموں کے پر فراہم کر رہی ہے۔
امریکہ سے 4,800 بموں کی ترسیل
تحقیق میں بتایا گیا کہ 7 اکتوبر 2023 کے بعد امریکہ نے اسرائیل کو فوجی امداد کے تحت 4,800 GBU-39 بم فراہم کیے۔ صرف 2024 کے اوائل میں 2,166 بموں کی ترسیل کی گئی، جس وقت اقوام متحدہ نے کہا تھا کہ غزہ کا 70 فیصد حصہ ملبے کا ڈھیر بن چکا ہے۔
24 تصدیق شدہ حملے، 500 سے زائد ہلاکتیں
گارڈین کی رپورٹ کے مطابق نومبر 2023 سے مئی 2024 کے درمیان 24 ایسے فضائی حملے ہوئے جن میں GBU-39 بم استعمال ہوئے۔ ان حملوں میں کم از کم 500 شہری جاں بحق ہوئے، جن میں 100 سے زائد بچے شامل تھے۔
عالمی قوانین کی خلاف ورزی
بین الاقوامی انسانی قوانین کے تحت اسکولوں، عبادت گاہوں اور پناہ گاہوں پر حملے ممنوع ہیں۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق ان حملوں میں کوئی پیشگی انتباہ نہیں دیا گیا۔ اسرائیل نے دعویٰ کیا کہ وہ صرف عسکری اہداف کو نشانہ بنا رہا ہے، لیکن آزاد ذرائع اور اقوام متحدہ نے اس دعوے پر سوالات اٹھائے ہیں۔
منافع کی قیمت: انسانی جانیں
ایم بی ڈی اے کے پرزے ہزاروں جانوں کے ضیاع کا سبب بنے، لیکن کمپنی کی پوزیشن یہ ہے کہ وہ ”تمام مقامی اور بین الاقوامی قوانین کے مطابق کام کرتی ہے“۔ کمپنی نے یہ بھی نہیں بتایا کہ کیا وہ اپنی امریکی شاخ کو بیچنے یا اسرائیل کو پرزوں کی فراہمی روکنے پر غور کر رہی ہے۔
اقوام متحدہ کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق: ’اسرائیل کے ہاتھوں جاری نسل کشی کا تسلسل اس لیے ہے کہ یہ منافع بخش کاروبار ہے۔‘
عالمی مطالبات
انسانی حقوق کے کارکنان کا مطالبہ ہے کہ برطانیہ اور دیگر یورپی ممالک نہ صرف اسلحہ کی برآمد پر مکمل پابندی عائد کریں بلکہ ایسی کمپنیوں پر اقتصادی پابندیاں بھی لگائیں جو جنگ سے فائدہ اٹھا رہی ہیں۔