پاکستان افغانستان ازبکستان ریلوے لائن سے تجارت کا نیا دور شروع ہونے جا رہا ہے، وزیراعظم

0 minutes, 0 seconds Read

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان افغانستان ازبکستان ریلوے لائن سے تجارت کا نیا دور شروع ہونے جا رہا ہے، جس کے تحت وسطی ایشیا سے تجارتی سامان کی پاکستانی بندرگاہوں کے ذریعے دنیا بھر میں آمدورفت ہوگی۔

وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت پاکستان کے شپنگ سیکٹر اور پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن کی اصلاحات پر جائزہ اجلاس ہوا، اجلاس میں نائب وزیرِ اعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار، وفاقی وزرا احد خان چیمہ، جنید انور چوہدری اور متعلقہ اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم نے ہدایت کی کہ پاکستان کے شپنگ سیکٹر میں نجی شعبے کی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کے لیے پلان مرتب کیا جائے۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ نیشنل شپنگ کارپوریشن کو کارپوریٹ خطوط پر استوار کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔ پاکستان افغانستان ازبکستان ریلوے لائن سے خطے میں تجارت کے نئے دور کا آغاز ہونے جا رہا ہے، جس کے تحت وسطی ایشیا سے تجارتی سامان کی پاکستانی بندرگاہوں کے ذریعے دنیا بھر میں آمدورفت ہوگی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ٹرانزٹ ٹریڈ کے لیے ریلوے اور شپنگ شعبے کی بہتری کلیدی اہمیت رکھتی ہے۔ پاکستانی شپنگ لائنز کے لیے سامان کی ترسیل سے ملک کے لیے قیمتی زر مبادلہ کا نادر موقع ہے۔ پاکستان کے فریٹ کی مد میں خرچ ہونے والے زرمبادلہ کی بچت کے لیے بحری بیڑے میں جہازوں کی تعداد میں اضافے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔

وزیرِ اعظم نے وزارت سمندری امور اور پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن کو شعبے کی ازسرنو اصلاحات اور پائیدار بزنس ماڈل پیش کرنے کی ہدایت بھی کی۔

ملک بھر کے تعلیمی بورڈز کے ٹاپرز کو الیکٹرک بائیک فراہم کریں گے، وزیراعظم

دوسری جانب وزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ الیکٹرک وہیکلز کی حوصلہ افزائی سے ایندھن کی مد میں اربوں ڈالر کے قیمتی زر مبادلہ کی بچت، ماحولیاتی تحفظ میں معاونت اور مقامی صنعت کو فروغ ملے گا، الیکٹرک وہیکل کی عام آدمی تک رسائی کے لیے حکومتی سطح پر اقدامات کا جامع لائحہ عمل تشکیل دیا جائے۔

وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت ملک میں الیکٹرک وہیکلز کی حوصلہ افزائی، الیکٹرک بائیکس، رکشہ ولوڈر کے حصول میں حکومتی معاونت پر جائزہ اجلاس ہوا۔

وزیراعظم نے کہاکہ وفاقی حکومت بشمول وفاقی بورڈ، ملک بھر کے بورڈز میں نمایاں پوزیشن لینے والے طلبہ کو الیکٹرک بائیک فراہم کرے گی اورحکومت ترجیحی بنیادوں پر روزگار کیلئے ایسے لوگوں کو الیکٹرک رکشے اور لوڈر بھی فراہم کرے گی ۔

شہباز شریف نے ہدایت کی کہ ملک میں الیکٹرک وہیکلز کی تیاری اور مینٹینینس کیلئے ایک مکمل ایکوسسٹم تشکیل دینے کیلئے اقدامات کیے جائیں اور الیکٹرک وہیکلز کی تقسیم اور اس میں حکومتی معاونت کے پورے طریقہ کار کی تھرڈ پارٹی ویلیڈیشن کرائی جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسکیم میں معاشی طور پر کمزور طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد کو ترجیح دی جائےاورالیکٹرک وہیکل کے حصول میں حکومتی معاونت کی اسکیم کے بارے عوامی آگاہی مہم بھی چلائی جائے۔

وزیرِ اعظم کی مجوزہ اسکیم میں دی جانے والی الیکٹرک بائیکس، رکشوں و لوڈرز کے بہترین معیار اور انکے سیفٹی معیار پر پورا اترنے کو یقینی بنانے کی بھی ہدایت کی۔

اجلاس کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ حکومت الیکٹرک بائیکس، رکشہ اور لوڈر کے کم لاگت اور آسان شرائط پر قرض کے ذریعے حصول میں معاونت کے لیے اقدامات کر رہی ہے، ایک لاکھ سے زائد الیکٹرک بائیکس اور تین ہزار سے زائد رکشے و لوڈرز کے آسان شرائط و کم لاگت حصول میں عوام کو حکومتی معاونت فراہم کی جائے گی۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ اس اسکیم کے تحت فیڈرل بورڈ سمیت ملک بھر کے تعلیمی بورڈز میں انٹرمیڈیٹ سطح پر اعلی کارکردگی دکھانے والے طلباء و طالبات کو مفت الیکٹرک بائیکس فراہم کئے جائیں گے، اس اسکیم میں خواتین کا 25فیصد خصوصی کوٹہ رکھا گیا ہے جبکہ آبادی کے تناسب سے باقی صوبوں کا کوٹہ بھی مختص کیا گیا ہے،اسکیم کی بدولت ملک میں بیٹری بنانے والی 4 نئی کمپنیاں اپنے آپریشن کا آغاز کر رہی ہیں، جس سے ملک میں نئے کاروبار کے مواقع اورروزگار ملے گا۔

وزیرِ اعظم نے اسکیم کے تحت بلوچستان کا کوٹہ 10 فیصد تک بڑھانے اوراسکیم کے جلد اجراء کو یقینی بنانے کی بھی ہدایت کی-

وزیراعظم کی زیرصدارت سول سروس کی ریفارمز پر جائزہ اجلاس

ادھر وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت سول سروس کی ریفارمز پر جائزہ اجلاس ہوا، وفاقی وزیراحسن اقبال نے بریفنگ میں بتایا کہ سول سروس کے ڈھانچے میں سرکاری افسران کی بھرتی، پرموشن، ٹریننگ اورموجودہ اداراجاتی صلاحیتوں میں اضافے کے موجودہ نظام میں خاطرخواہ بہتری کی گنجائش ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ملکی سول سروس کو جدید ٹیکنالوجی اوربین الاقوامی سطح پر رائج عوامی خدمت کے معیار سے ہم آہنگ کرنے کی ضرورت ہے، سول سروس کومزید فعال کرنے کے لیے اس کی تجدید نو وقت کی اہم ضرورت ہے۔

شہباز شریف نے مزید کہا کہ سول سروس کی جامع اورمؤثرحکمت عملی کے تحت تجدید نو حکومت کی اولین ترجیح ہے، سول سروس کی انتظامی اوراداراجاتی ریفارمزمیں نمائندہ سرکاری افسران اورعوامی نمائندگان کی رائے کی شمولیت کو یقینی بنائی جائے۔

Similar Posts