سانحہ سوات: انکوائری رپورٹ میں سنگین غفلتوں کا انکشاف

0 minutes, 0 seconds Read

سانحہ سوات سے متعلق قائم کی گئی انکوائری کمیٹی نے اپنی رپورٹ مکمل کر لی ہے، جس میں محکمہ سیاحت اور کلچر و ٹورازم اتھارٹی کی سنگین کوتاہیوں اور غفلتوں کا انکشاف ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سانحے کے روز محکمہ سیاحت کا کوئی بھی اہلکار موقع پر موجود نہیں تھا، اور نہ ہی سیاحتی مقام ”فضاگھٹ“ پر ٹورازم پولیس کی تعیناتی کی گئی تھی۔

رپورٹ کے مطابق خیبرپختونخوا کلچر و ٹورازم اتھارٹی ہوٹل لائسنسنگ اور رجسٹریشن کے معاملات میں مکمل طور پر ناکام رہی ہے، جبکہ ضلع سوات میں سیاحوں کے لیے قائم ہیلپ لائن 1422 بھی مکمل طور پر غیر فعال پائی گئی۔ رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ عوام کو نہ تو ہیلپ لائن کی موجودگی کا علم تھا اور نہ ہی کسی قسم کی آگاہی فراہم کی گئی تھی۔ ضلعی سطح پر کوئی سیاحتی آگاہی یا سہولت مرکز بھی موجود نہیں تھا، اور ٹریول ایجنٹس بلا کسی نگرانی کے آزادانہ کام کر رہے تھے۔

انکوائری رپورٹ میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ وہ ہوٹل جہاں متاثرہ سیاح ٹھہرے تھے، بغیر این او سی کے دریا کے بالکل کنارے قائم کیا گیا تھا، اور ہوٹل انتظامیہ کی جانب سے کسی قسم کا وارننگ بورڈ بھی نصب نہیں کیا گیا تھا۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ متاثرہ سیاحوں کو دریا کے قریب جانے سے روکنے کے لیے کوئی اقدام نہیں کیا گیا، جس کے نتیجے میں قیمتی انسانی جانیں ضائع ہوئیں۔

رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ ہوٹل انتظامیہ کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے، جبکہ صوبے بھر میں ہوٹلوں اور گیسٹ ہاؤسز کے لیے سخت لائسنسنگ سسٹم نافذ کیا جائے۔ اس کے علاوہ، سیاحتی مقامات پر ٹورازم پولیس کی مستقل تعیناتی، سہولت مراکز کے قیام، اور غیر رجسٹرڈ ٹریول ایجنٹس کے خلاف کارروائی کی سفارش بھی رپورٹ میں شامل ہے۔

انکوائری رپورٹ میں ذمہ دار افسران اور اہلکاروں کے خلاف 30 روز میں محکمانہ کارروائی مکمل کرنے کی بھی واضح ہدایت دی گئی ہے۔ محکمہ سیاحت نے متعلقہ حکام کو خط لکھ کر انکوائری سفارشات پر عملدرآمد کی ہدایت جاری کر دی ہے، اور اہلکاروں کے خلاف کی جانے والی کارروائی کی رپورٹ 30 دن کے اندر طلب کر لی گئی ہے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ سیاحوں کو مستقبل میں ایسے حادثات سے محفوظ رکھنے کے لیے معلوماتی سہولت مراکز قائم کیے جائیں، جبکہ صوبے کے اندر اور باہر کام کرنے والے ٹریول ایجنٹس کو ریگولیٹ کیا جائے تاکہ اس قسم کے سانحات دوبارہ رونما نہ ہوں۔

Similar Posts