پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کے بیٹے سلیمان اور قاسم جلد پاکستان آنے والے ہیں، اس بات کی تصدیق پارٹی رہنماؤں اور عمران خان کی بہن علیمہ خان نے کر دی ہے۔ دونوں بیٹے اپنے والد سے ملاقات کے لیے پاکستان آ رہے ہیں اور اس ملاقات کو یقینی بنانے کے لیے قانونی راستہ اختیار کیا جا رہا ہے۔
نجی ٹی وی کے مطابق علیمہ خان، بیرسٹر علی ظفر اور سلمان اکرم راجہ نے جمعرات کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں دونوں بیٹوں کی والد سے ملاقات کے لیے پٹیشن دائر کی جا رہی ہے۔ وکلاء کے مطابق دونوں بیٹوں کی آمد اور قیام کی تفصیلات فی الحال ظاہر نہیں کی جا سکتیں۔
اس موقع پر علیمہ خان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے بیٹے آئیں گے، ان کے لیے عدالت میں درخواست دے رہے ہیں کہ ان کی والد سے ملاقات کرائی جائے۔ تاکہ یہ نہ کہہ سکیں کہ آپ کے پاس ملاقات کا کاغذ ہی نہیں ہے۔ وہ جب تک یہاں رہنا چاہیں رہیں گے۔
علیمہ خان نے زور دیا کہ سلمان اور قاسم کا اپنے والد سے ملنا ان کا آئینی حق ہے اور وہ چاہتی ہیں کہ اس ملاقات میں کوئی قانونی رکاوٹ نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہائی کورٹ میں کسی بھی وقت ملاقات کے لیے اجازت کی درخواست دائر کی جا سکتی ہے۔
اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے بیرسٹر علی ظفر اور سلمان اکرم راجہ نے عدالتی کارروائی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ صبح 10 بجے سے جیل کے باہر موجود ہونے کے باوجود ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی۔ سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے واضح احکامات موجود ہیں کہ وکلاء اور فیملی ارکان عدالتی کارروائی میں شامل ہو سکتے ہیں لیکن اس کے باوجود ٹرائل کو خفیہ رکھا جا رہا ہے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ میڈیا اور وکلاء کو عدالتی کارروائی سے باہر رکھا جا رہا ہے اور بانی چیئرمین پی ٹی آئی سے ملاقات میں بھی رکاوٹیں پیدا کی جا رہی ہیں، جو آئین کی صریح خلاف ورزی ہے۔
بیرسٹر علی ظفر نے ٹرائل پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ گواہ پیش ہو رہے ہیں، جرح ہو رہی ہے لیکن وکلاء، فیملی اور میڈیا کو باہر رکھا جا رہا ہے، جو نہ صرف غیر جمہوری بلکہ غیر قانونی عمل ہے۔
علیمہ خان نے ایک بار پھر توشہ خانہ ٹو کیس کو ناجائز قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں معلوم نہیں اندر کیا ہو رہا ہے، لیکن ہم اپنے بھائی عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’یہ لوگ ہمیں ڈرا نہیں سکتے، ہم آخری لمحے تک عمران خان کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔‘