راولپنڈی میں جرگے کے حکم پر لڑکی کے قتل کیس میں پولیس نے 5 ملزمان کا ڈی این اے ٹیسٹ کروانے کا فیصلہ کرلیا جبکہ تفتیش میں انکشاف ہوا کہ مقتولہ کو اس کے والد اور 2 چچا نے تکیہ رکھ کر قتل کیا۔
تفصیلات کے مطابق راولپنڈی میں جرگے کے حکم پر لڑکی کے قتل کے دل دہلا دینے والے واقعے میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے جہاں پولیس نے گرفتار 6 ملزمان میں سے 5 ملزمان کے ڈی این اے ٹیسٹ کروانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ پولیس تفتیشی ٹیم 5 ملزمان کو لے کر فرانزک لیب لاہور روانہ ہوگئی، جہاں ملزمان کا ڈی این اے ٹیسٹ کرایا جائے گا، ڈی این اے ٹیسٹ کا مقصد مقتولہ سدرہ عرب کے قتل میں ممکنہ شواہد کا حصول اور تفتیش میں شفافیت کو یقینی بنانا ہے۔
قبل ازیں مقتولہ سدرہ عرب کے والد کا پہلے ہی ڈی این اے ٹیسٹ کروایا جا چکا ہے۔
ذرائع کے مطابق دوران تفتیش مقتولہ کو قتل کرنے والے 3 ملزمان کی نشاندہی ہوگئی ہے، جن میں مقتولہ کے والد اور 2 چچا نے منہ پر تکیہ رکھ کر قتل کیا، ملزمان میں عرب گل، صالح عرف سلیم اور مانی گل شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق جرگہ عصمت اللہ کی سربراہی میں اس کی بیٹھک میں ہوا، ملزمان نے جرگے کے بعد وہاں موجود افراد کی موجودگی میں لڑکی کا قتل کیا، ملزمان کی نشاندہی پر بیڈ شیٹ اور غسل میں استعمال ہونے والی اشیا بھی برآمد کرلی گئی ہیں۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ کیس کی تفتیش کو سائنسدانہ بنیادوں پر آگے بڑھایا جا رہا ہے تاکہ مجرموں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جا سکے اور مقتولہ کو انصاف دلایا جا سکے۔
گزشتہ روز جرگے کے حکم پر قتل ہونے والی لڑکی کی لاش لے جانے کی ویڈیو منظرعام پر آئی تھی، کئی افراد کو لاش لے جاتے دیکھا جاسکتا ہے۔
جرگے کے حکم پر قتل ہونے والی لڑکی کی لاش کس طرح قبرستان لائی گئی سی سی ٹی وی فوٹیج نے سب واضح کردیا، کئی افراد مقتولہ کی لاش لوڈر رکشے پر ڈال کر لاتے ہوئے دیکھے گئے تھے۔
خیال رہے کہ 17 اور 18 جولائی کی درمیانی شب راولپنڈی کے پیر ودھائی تھانے کی حدود میں شادی شدہ خاتون کو جرگے کے حکم پر گلا گھونٹ کر مبینہ طور پر قتل کیا گیا تھا اور پھر راتوں رات تدفین بھی کر دی گئی تھی جبکہ قتل کے بعد قبر کے نشانات تک مٹادیے گئے تھے۔
خاتون کے قتل کے معاملے میں اب تک 8 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے جبکہ مقتولہ کے دوسرے شوہر عثمان نے گزشتہ رات خود کو پولیس کے حوالے کر دیا تھا۔