کیا بھارت پر مزید ٹیرف بم گر سکتے ہیں؟ ٹرمپ نے 24 گھنٹوں کو اہم قرار دے دیا

0 minutes, 0 seconds Read

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ وہ اگلے 24 گھنٹوں میں بھارت کی مصنوعات پر نیا ٹیرف عائد کر دیں گے۔

بلوم برگ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ بھارتی مال پر اگلے 24 گھنٹوں میں ٹیرف بڑھا دیں گے، یہ اقدام بھارت کی جانب سے روسی تیل کی خریداری پر ردعمل کے طور پر کیا جا رہا ہے۔

ٹرمپ نے بھارت کی امریکی برآمدات پر 25 فیصد ڈیوٹی عائد کرنے کا اعلان کیا ہے اور انہوں نے بار بار اس بات کی دھمکی دی ہے کہ وہ اس شرح کو مزید بڑھائیں گے تاکہ بھارت کو روسی توانائی خریدنے پر سزا دی جا سکے، تاکہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن پر یوکرین جنگ کا خاتمہ کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جا سکے۔

بلوم برگ کے مطابق امریکی صدر نے منگل کے روزسی این بی سی کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ ہم نے 25 فیصد پر بات کی تھی لیکن میں اگلے 24 گھنٹوں میں اس میں بہت زیادہ اضافہ کرنے جا رہا ہوں کیونکہ وہ روسی تیل خرید رہے ہیں۔ وہ جنگ کی مشین کو ایندھن فراہم کر رہے ہیں اور اگر وہ ایسا کریں گے تو میں خوش نہیں ہوں گا۔

صدر ٹرمپ نے کہا کہ بھارت کے ساتھ تجارتی جنگ کو مزید بڑھایا ہے اور اس نے یکطرفہ طور پر ٹیرف کی شرح عائد کی ہے کیونکہ کئی مہینوں تک مذاکرات کے باوجود کوئی معاہدہ نہیں ہو سکا۔ انھوں نے نئی دہلی پر امریکی مال تک رسائی کو آسان نہ کرنے اور ترقی پذیر معیشتوں کے گروپ ”برکس“ میں بھارت کی رکنیت پر تنقید کی ہے۔

امریکی صدر نے یہ بھی کہا کہ بھارت کا ٹیرف بہت زیادہ ہے، ہمارا اچھا تجارتی پارٹنر نہیں رہا ہے، بھارت ہم سے بڑا بزنس لیتا ہے لیکن ہم نہیں لیتے، مجھے لگتا ہے کہ 24 گھنٹے میں ہمیں ٹیرف بڑھانا ہوگا۔

واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے روس سے تیل خریدنے پر بھارت کو اضافی تجارتی ٹیرف کی دھمکی کے بعد بھارت نے سخت ردعمل دیتے ہوئے مؤقف اختیار کیا تھا کہ امریکہ خود بھی روس سے مختلف اشیا درآمد کرتا ہے، اس لیے بھارت پر تنقید غیر منصفانہ ہے۔

بھارت کی وزارت خارجہ نے اپنے رد عمل میں کہا کہ امریکہ اپنی نیوکلیئر انڈسٹری کے لیے روس سے یورینیم کمپاؤنڈ خریدتا ہے، اسے کوئی اعتراض نہیں۔ مگر بھارت روس سے رعایتی تیل لے تو اعتراض شروع ہو جاتا ہے؟

واضح رہے کہ صدر ٹرمپ نے روس کو بھی یوکرین کے ساتھ جنگ بندی کرنے کے لیے 8 اگست تک کی ڈیڈ لائن بھی مقرر کی اور دیگر ممالک پر ”ثانوی پابندیاں“ لگانے کی دھمکی بھی دی ہے جو ماسکو سے توانائی خریدتے ہیں۔ یوکرین کے اتحادیوں کا کہنا ہے کہ یہ خریداری پوٹن کی جنگی کوششوں کو تقویت دیتی ہے۔

Similar Posts