ایلون مسک کا ایکس مودی حکومت کے خلاف عدالت پہنچ گیا

0 minutes, 0 seconds Read

ایلون مسک کا سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس، مودی حکومت کے خلاف عدالت میں جا پہنچا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ایکس کا مؤقف ہے کہ بھارتی حکومت آزادی اظہارِ رائے کو دبانے کی کوشش کر رہی ہے۔

جنوری میں مہاراشٹرا کے شہر ستارا میں ایک پرانی پوسٹ جس میں ایک حکومتی رہنما کو ”ناکارہ“ کہا گیا تھا، پولیس نے اسے فرقہ وارانہ کشیدگی کا باعث قرار دے کر ہٹانے کا نوٹس جاری کیا۔

اب ایکس نے اسے سینسر شپ قرار دے کر مقدمہ چیلنج کر دیا ہے۔ یہ مقدمہ اب بھارت میں آن لائن اظہارِ رائے کے مستقبل کا فیصلہ کرے گا۔

ایلون مسک نے اپنی نئی سیاسی جماعت ’امریکا پارٹی‘ لانچ کردی

رائٹرز کے مطابق پولیس کے انسپکٹر جیتندر شاہانے نے ایک ”مفصل اور خفیہ“ نوٹس میں لکھا کہ اس پوسٹ سے ممکنہ طور پر سنگین فرقہ وارانہ کشیدگی جنم لے سکتی ہے، اس لیے اس کو ہٹانے کی درخواست کی جاتی ہے۔

یہ پوسٹ، جو اب بھی آن لائن موجود ہے، ان پوسٹس میں شامل ہے جن کا ذکر ”ایکس“ نے بھارت کی حکومت کے خلاف مارچ میں دائر کردہ ایک مقدمے میں کیا۔ اس مقدمے میں وزیر اعظم نریندر مودی کی انتظامیہ کی طرف سے سوشل میڈیا مواد پر لگائی جانے والی وسیع پابندیوں کو چیلنج کیا گیا تھا۔

2023 سے بھارت نے انٹرنیٹ کی نگرانی کو بڑھا دیا ہے اور متعدد حکام کو مواد ہٹانے کے آرڈرز دینے کا اختیار دیا ہے۔ اس کے علاوہ ایک حکومتی ویب سائٹ بھی متعارف کرائی گئی ہے جس کے ذریعے حکومتی ادارے سوشل میڈیا کمپنیوں سے درخواستیں براہ راست کر سکتے ہیں۔

ایلون مسک نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس خود ہی فروخت کر دیا

ایکس کا کہنا ہے کہ بھارت کے اقدامات غیر قانونی اور آئین کے خلاف ہیں، کیونکہ یہ سرکاری حکام کی جائز تنقید کو دبانے کے لیے بہت سے حکومتی اداروں اور پولیس کو طاقت فراہم کرتے ہیں۔

جبکہ بھارت کا موقف ہے کہ اس کا طریقہ غیر قانونی مواد کا مقابلہ کرتا ہے اور احتساب کو یقینی بناتا ہے۔ بھارت نے کہا ہے کہ کئی ٹیکنالوجی کمپنیاں، بشمول میٹا اور الفابیٹ (گوگل)، اس کے اقدامات کی حمایت کرتی ہیں۔

Similar Posts