وائٹ ہاؤس نے یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کو الاسکا بلانے پر غور شروع کردیا ہے، جہاں 15 اگست کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پوتن کے درمیان اہم ملاقات طے ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق زیلنسکی کے دورہ الاسکا کو فی الحال حتمی شکل نہیں دی گئی، تاہم امکان موجود ہے کہ وہ اس ملاقات میں شریک ہوں۔
روس یوکرین جنگ کے تناظر میں یہ ملاقات عالمی سطح پر غیر معمولی اہمیت اختیار کرچکی ہے اور دنیا بھر کی نظریں الاسکا پر جمی ہوئی ہیں۔
فرانس، جرمنی، برطانیہ، اٹلی، پولینڈ، فن لینڈ اور یورپی کمیشن نے مشترکہ بیان میں ٹرمپ اور پوتن کی طے شدہ ملاقات کا خیرمقدم کیا ہے۔
دہائیوں پرانے تنازع کا خاتمہ، ٹرمپ نے آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان ’امن معاہدہ‘ کروا دیا
بیان میں کہا گیا ہے کہ یوکرین میں جنگ کے خاتمے، دیرپا امن اور سلامتی کے لیے ٹرمپ کی کوششیں قابل تعریف ہیں۔
مشترکہ بیان میں مزید کہا گیا کہ سفارت کاری، یوکرین کی فوجی و مالی معاونت اور روس پر دباؤ کے ذریعے ہی جنگ روکی جا سکتی ہے۔
مذکورہ ممالک نے زور دیا کہ بامعنی مذاکرات صرف جنگ بندی یا دشمنی میں کمی کے تناظر میں ممکن ہیں، جبکہ یوکرین میں امن کا فیصلہ یوکرین کی شمولیت کے بغیر نہیں ہوسکتا۔ عالمی برادری اس اصول پر متفق ہے کہ سرحدوں کو طاقت کے زور پر تبدیل نہیں کیا جانا چاہیے۔
روس کو حساس معلومات فراہم کرنے کی کوشش کے الزام میں امریکی فوجی گرفتار
یاد رہے کہ صدر ٹرمپ اور صدر پیوٹن کی ملاقات 15 اگست کو الاسکا میں متوقع ہے، جو ممکنہ طور پر یوکرین جنگ کے مستقبل کا رخ متعین کر سکتی ہے۔