بھارت میں سروگیسی اور بچوں کی اسمگلنگ کا بڑا اسکینڈل بے نقاب

0 minutes, 0 seconds Read

سروگیسی ایک ایسا طبی عمل ہے جس میں کسی جوڑے کے اسپرم اور بیضہ سے بنایا گیا ایمبریو کسی اور عورت کے رحم میں رکھا جاتا ہے تاکہ وہ اُن کے لیے بچہ پیدا کرے، لیکن بھارت کے شہر حیدرآباد میں اسی عمل کی آڑ میں ایک خفیہ اور غیر قانونی دھندا چل رہا تھا۔ سروگیسی اورآئی وی ایف کے نام پر جوڑوں کو دھوکے سے ایسے بچے دیے جا رہے تھے جن کا ان سے کوئی جینیاتی تعلق ہی نہیں تھا۔

آئی وی ایف ایک طبی عمل ہے جس میں مرد کے سپرم اور عورت کے بیضے کو لیب میں ملا کر رحم میں ڈالا جاتا ہے اور بچہ پیدا کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ یہ عمل ان افراد کے لیے خوشخبری بن کر ابھرا تھا جو قدرتی طریقے سے والدین بننے سے محروم تھے۔

لیکن بھارتی ریاست تلنگانہ اور آندھرا پردیش میں 15 سال سے متعدد سنٹرز چلانے والے ”یونیورسل سشٹی فرٹیلٹی سینٹر“ کے خلاف جعلی سروگیسی اور بچے کی اسمگلنگ کا اب ایک بڑا اسکینڈل سامنے آیا ہے، جس نے اس عمل کو مشکوک بنا دیا ہے۔ پولیس نے اس کارروائی میں 25 افراد کو گرفتار کیا ہے جن میں ڈاکٹرز، لیب ٹیکنیشنز، ایجنٹس اور دیگر ملزمان شامل ہیں۔

حیدرآباد پولیس کے شمالی زون کی ڈی سی پی نے این ڈی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ جو بچے سروگیسی کے طور پر جوڑوں کو دیے گئے، ان کا اپنے والدین سے کوئی جینیاتی تعلق نہیں تھا۔

جو جوڑے 35 لاکھ تک کی رقم ادا کر کے ایک جینیاتی بچہ چاہتے تھے، وہ دراصل فراڈ کا شکار ہو گئے تھے۔

تحقیقات کا آغاز اس وقت ہوا جب راجستھان کے ایک جوڑے نے ڈی این اے ٹیسٹ کروایا اور انہیں پتا چلا کہ جو بچہ انہیں سروگیسی کے ذریعے دیا گیا تھا، وہ نہ تو جینیاتی طور پر ان کا بچہ تھا اور نہ ہی ان کے ساتھ اس کا کوئی تعلق تھا۔

مزید تفتیش کے دوران پولیس نے ایک منظم انسانی اسمگلنگ اور بچے فروخت کرنے والا نیٹ ورک بے نقاب کیا، جو کہ سروگیسی اور فرٹیلٹی علاج کی آڑ میں چل رہا تھا۔

ملزمان نے سروگیسی کے نام پر انتہائی بڑی رقوم وصول کیں، جو کبھی 30 سے 40 لاکھ تک پہنچ جاتی تھیں۔ جوڑے کو بتایا جاتا کہ ان کے جینیاتی بچے کا ایمبریو تیار کیا جا رہا ہے۔ نو ماہ بعد، وہ غیر جینیاتی بچے انہیں دے دیتے اور جوڑوں کو جعلسازی کے ذریعے باور کرایا جاتا کہ بچہ ان کا ہی ہے۔

تحقیقات میں ایسے متعدد کیسز سامنے آئے ہیں جہاں جوڑے کو غیر متعلقہ بچے دیے گئے۔

ایک جوڑے کو مردہ بچہ دکھایا گیا، جب کہ دوسرے جوڑے کو پری میچور لڑکی دی گئی، جو بعد میں جینیاتی طور پر ان کی ثابت نہ ہوئی۔ اس جعلسازی کے باعث دو بچے حکومت کے ششو وہار سنٹر میں منتقل کر دیے گئے، جنہیں والدین نے مسترد کر دیا تھا۔

اس پوری کارروائی کی سرغنہ ڈاکٹر اتھالوری نمرتا ہیں جن کے خلاف کئی مقدمات پہلے بھی درج ہیں اور ان پر چائلڈ ٹریفکنگ، میڈیکل فراڈ اور دھوکہ دہی کے الزامات ہیں۔

ڈاکٹر نمرتا اور ان کے معاونین کو گرفتار کیا جا چکا ہے، جن میں ان کا بیٹا، وکیل پچیپالا ایس ایس جےنتھ کرشنا بھی شامل ہے۔

تلنگانہ حکومت نے ریاست بھر کے تمام فرٹیلٹی سینٹرز کی جانچ کا حکم دیا ہے، اور حیدرآباد پولیس کمشنر نے اس کیس کو مزید تحقیقات کے لیے سینٹرل کرائم اسٹیشن کی اسپیشل انویسٹی گیشن ٹیم کو منتقل کر دیا ہے۔

ڈی سی پی رشمی پرمل نے عوام سے جعلی فرٹیلٹی سروسز سے بچنے کی اپیل کی ہے اور کہا کہ بھارت میں تجارتی سروگیسی غیر قانونی ہے، اس لیے صرف لائسنس یافتہ اور قانونی طور پر منظور شدہ ڈاکٹروں سے ہی علاج کروائیں۔

Similar Posts