سندھ ہائیکورٹ نے رمضان آباد گارڈن ویسٹ میں غیر قانونی تعمیرات کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کے دوران کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) اور سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) کے حکام پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔
بدھ کو عدالتی حکم پر دونوں اداروں کے افسران عدالت میں پیش ہوئے۔ دوران سماعت عدالت نے استفسار کیا کہ سن 2000 میں مذکورہ عمارت بنی، اب تک آپ نے کیا کارروائی کی ہے؟
جس پر ڈائریکٹر ایس بی سی اے نے مؤقف اپنایا کہ معاملہ ابھی ہمارے نوٹس میں آیا ہے اور عدالتی حکم پر کارروائی کی جائے گی۔
اس جواب پر عدالت نے سخت ناراضی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ کیا آپ اپنا کام عدالتی حکم کے بغیر نہیں کریں گے؟ اگر کوئی مرتا ہے تو مرے، اور آپ صرف اس وقت کام کریں گے جب عدالت حکم دے؟
جسٹس اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیے کہ ’آپ کا کام صرف ٹیبل کے نیچے سے پیسے کمانا رہ گیا ہے، ایس بی سی اے حکومت کا سب سے بدنام ادارہ ہے اور اس کے افسران کے لیے جہنم میں بھی خاص جگہ ہوگی‘۔
عدالت نے ایس بی سی اے کو حکم دیا کہ غیر قانونی تعمیرات کے خلاف فوری کارروائی کی جائے اور 16 ستمبر تک عملدرآمد رپورٹ پیش کی جائے۔
درخواست گزار کے وکیل فرجاد علی خان ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ گارڈن ویسٹ میں قانون کے مطابق صرف گراؤنڈ پلس ون تعمیر کی اجازت ہے، مگر یہاں گراؤنڈ پلس فور تعمیر کر دی گئی ہے، اور رہائشی علاقے میں غیر قانونی کمرشل سرگرمیاں جاری ہیں۔
عدالت نے معاملے کی مزید سماعت آئندہ تاریخ تک ملتوی کر دی۔