ملک کے معروف اور سینئر صحافی خاور حسین کی ہلاکت نے صحافتی حلقوں کو سوگوار کردیا ہے۔ ڈان نیوز سے وابستہ خاور حسین گزشتہ روز سانگھڑ میں پراسرار طور پر جاں بحق ہوگئے تھے۔ ان کی لاش حیدرآباد روڈ پر ایک نجی ہوٹل کے باہر کھڑی ان کی گاڑی سے برآمد ہوئی جہاں ان کے سر پر کنپٹی کے مقام پر گولی لگی ہوئی تھی۔ پولیس کے مطابق گاڑی سے برآمد ہونے والا پسٹل خاور حسین کا ذاتی اسلحہ تھا جو انہوں نے اپنی حفاظت کے لیے رکھا ہوا تھا۔
ڈی آئی جی پولیس فیصل بشیر میمن نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ واقعے سے قبل خاور حسین کی گاڑی ہوٹل کے باہر کافی دیر تک کھڑی رہی۔ سی سی ٹی وی فوٹیج کے مطابق وہ اکیلے تھے اور کسی دوسرے شخص کی موجودگی نظر نہیں آئی۔
ڈی آئی جی فیصل بشیر کے مطابق ویڈیو میں خاور حسین کو ہوٹل کے اندر جاتے اور دو بار واش روم کا پوچھتے دیکھا گیا۔ ایک بار انہوں نے ہوٹل کے مینیجر سے واش روم کے بارے میں دریافت کیا اور واپس آکر گاڑی میں بیٹھے، پھر دوسری بار گاڑی سے نکل کر چوکیدار سے بھی یہی سوال کیا۔ بعدازاں وہ واپس آ کر اپنی گاڑی میں بیٹھ گئے۔
پولیس کے مطابق، ہوٹل مینیجر نے چوکیدار سے کہا کہ جا کر پوچھو یہ کچھ آرڈر کریں گے؟ کیونکہ گاڑی کافی دیر سے ہوٹل کے باہر کھڑی تھی۔ جب ہوٹل کا چوکیدار خاور حسین کی گاڑی کے پاس پہنچا تو اسے گولی لگی لاش نظر آئی۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ بظاہر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ خاور حسین شدید ذہنی دباؤ اور ڈپریشن کا شکار تھے، تاہم ابھی حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ تمام پہلوؤں پر تحقیقات جاری ہیں اور کسی نتیجے پر پہنچنے سے پہلے شواہد کا تفصیلی جائزہ لیا جا رہا ہے۔
ڈی آئی جی فیصل بشیر میمن کے مطابق خاور حسین مئی میں اپنے والدین کو امریکا منتقل کر چکے تھے۔ وہ سانگھڑ ایک مجلس میں شرکت کے لیے آئے تھے جو ان کے بہنوئی کے گھر تھی، تاہم وہ مجلس میں شریک نہیں ہوئے۔
واضح رہے کہ خاور حسین صحافت کے میدان میں طویل عرصے سے سرگرم تھے اور آج نیوز سمیت کئی نامور نیوز چینلز کے ساتھ وابستہ رہ چکے تھے۔ ان کی اچانک اور پراسرار موت نے نہ صرف ان کے اہلِ خانہ کو غمزدہ کر دیا ہے بلکہ میڈیا انڈسٹری میں بھی دکھ اور سوالات کی فضا پیدا کر دی ہے۔
محکمہ داخلہ سندھ نے صحافی خاور حسین کی موت کی تحقیقات کے لیے اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دے دی ہے، جس کی سربراہی گریڈ اکیس کے افسر کے سپرد کی گئی ہے، جبکہ دو ڈی آئی جیز اور سانگھڑ کے ایس ایس پی کمیٹی کے ارکان ہوں گے۔