اوپن اے آئی نے ایک ایسا ٹول بنایا ہے جو ممکنہ طور پر ایسے طلبہ کو فوری طور پر پکڑ سکتا ہے جو اپنے اسائنمنٹس لکھنے کے لیے چیٹ جی پی ٹی کا استعمال کرتے ہیں، تاہم کمپنی ابھی اس پر غور کر رہی ہے کہ آیا اس ٹول کو عام لوگوں کے لیے جاری کیا جائے یا نہیں۔
کمپنی کے ایک ترجمان نے بتایا کہ وہ ’ٹیکسٹ واٹرمارکنگ‘ کے طریقے پر تحقیق کر رہے ہیں، جو تحریر میں ایک چھپی ہوئی نشانی ڈال دیتا ہے جس سے بعد میں معلوم کیا جا سکتا ہے کہ تحریر چیٹ جی پی ٹی نے لکھی ہے یا نہیں۔
ترجمان نے کہا کہ یہ ٹیکنالوجی مؤثر تو ہے لیکن اس کے کچھ خطرات بھی ہیں، جیسے کہ کچھ لوگ اسے چالاکی سے نظر انداز کر سکتے ہیں یا یہ انگریزی نہ بولنے والے لوگوں پر غیر ضروری اثر ڈال سکتی ہے۔
اوپن اے آئی کا کہنا ہے کہ پہلے بھی وہ اے آئی کی تحریر کو پہچاننے والے ٹول بنا چکے ہیں، لیکن وہ زیادہ درست نہیں تھے، اسی لیے پچھلے سال انہیں بند کر دیا گیا۔
اس نئے طریقہ کار میں صرف چیٹ جی پی ٹی کی تحریر کو پہچانا جا سکے گا اور اس کے لیے چیٹ جی پی ٹی کے الفاظ کے انتخاب میں معمولی تبدیلی کی جائے گی تاکہ ایک ’انویزیبل واٹرمارک‘ پیدا ہو جائے۔
کمپنی کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ طریقہ کچھ حالات میں ناکام بھی ہو سکتا ہے، جیسے کہ تحریر کو ترجمہ کرنا، دوبارہ لکھوانا یا کسی اور اے آئی ماڈل کے ذریعے تبدیل کرنا۔