امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگسیتھ نے جمعے کو پینٹاگون میں ایک بڑے اقدام کے تحت ڈیفنس انٹیلی جنس ایجنسی (DIA) کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل جیفری کروز اور دو دیگر سینئر فوجی افسران کو ان کے عہدوں سے برطرف کر دیا۔
عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق یہ ٹرمپ انتظامیہ کی پینٹاگون میں اعلیٰ عہدیداروں کی برطرفیوں کی تازہ ترین کارروائی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ابھی تک یہ واضح نہیں ہو سکا کہ جنرل جیفری کروز کو برطرف کیوں کیا گیا۔
ایک امریکی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ جیفری کروز کے علاوہ یو ایس نیول ریزرو کے چیف اور نیول اسپیشل وارفیئر کمانڈ کے کمانڈر کو بھی برطرف کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
امریکی سینیٹر مارک وارنر نے اس اقدام پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ قومی سلامتی کے ایک اور سینئر اہلکار کی برطرفی ٹرمپ انتظامیہ کی اس خطرناک روش کو ظاہر کرتی ہے جس میں انٹیلی جنس کو ملک کے تحفظ کے بجائے وفاداری کے پیمانے کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہو۔
یوکرین میں امریکی فیکٹری پر روس کی بمباری سے خوش نہیں، ٹرمپ
یہ اقدام ٹرمپ انتظامیہ کی اس پالیسی کا حصہ معلوم ہوتی ہے، جس کے تحت وہ ان موجودہ اور سابق فوجی، انٹیلی جنس اور قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کو سزا دے رہے ہیں جن کے نظریات یا رپورٹس ان کے مؤقف سے متصادم سمجھے جاتے ہیں۔
رواں برس ٹرمپ نے نیشنل سیکیورٹی ایجنسی (NSA) کے ڈائریکٹر جنرل ٹموتھی ہاف کو ان کے عہدے سے برطرف کیا تھا، جو وائٹ ہاؤس کی نیشنل سیکیورٹی کونسل میں درجنوں افراد کی برطرفیوں کا حصہ تھا۔
امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگسیتھ اس سے قبل بھی پینٹاگون میں امریکی فوجی افسران کو ہدف بنا چکے ہیں۔
فروری میں انہوں نے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف ایئر فورس جنرل سی کیو براون کو پانچ دیگر ایڈمرلز اور جنرلز کے ساتھ برطرف کیا جو امریکی فوجی قیادت میں ایک غیر معمولی تبدیلی تھی۔
اس کے علاوہ رواں ہفتے امریکی ایئر فورس کے چیف نے اپنی مدتِ ملازمت کے درمیان ہی ریٹائرمنٹ کا اچانک اعلان کیا۔
اگرچہ یہ واضح نہیں کہ جنرل جیفری کروز کو کیوں ہٹایا گیا، لیکن یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا جب ڈیفنس انٹیلی جنس ایجنسی (DIA) کی ایک ابتدائی رپورٹ میڈیا میں لیک ہوئی، جس میں کہا گیا تھا کہ 22 جون کو ایران کے تین نیوکلیئر مراکز پر امریکی فضائی حملوں سے تہران کے پروگرام کو صرف چند مہینے کی تاخیر ہوئی ہے جو صدر ٹرمپ کے اس دعوے کی نفی تھی کہ اہداف کو مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا ہے۔
اس رپورٹ کے لیک ہونے پر صدر ٹرمپ ناراض ہو گئے تھے۔ وائٹ ہاؤس نے اس خفیہ رپورٹ کو بالکل غلط قرار دیا تھا، جبکہ ٹرمپ نے سی این این، نیو یارک ٹائمز اور دیگر میڈیا اداروں پر سخت تنقید کرتے ہوئے انہیں فضول لوگ اور فیک نیوز قرار دیا تھا۔