سپریم کورٹ میں مختلف نوعیت کے کیسز: ججز کے اہم فیصلے اور ریمارکس

0 minutes, 0 seconds Read

سپریم کورٹ میں آج مختلف نوعیت کے مقدمات کی سماعت ہوئیں، جن میں منشیات اسمگلنگ، ریپ، مالی فراڈ، زرعی زمین تنازع اور جعلی ڈگری سے متعلق کیسز شامل تھے۔

عدالت نے بعض مقدمات میں ضمانتیں منظور کیں جبکہ بعض میں سخت ریمارکس کے بعد درخواستیں مسترد کردیں۔

منشیات اسمگلنگ کیس میں ضمانت مسترد

سپریم کورٹ نے منشیات کے ملزم فیاض حسین کو ضمانت کی درخواست مسترد کردی ہے۔

جسٹس حسن اظہر رضوی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے منشیات اسمگلنگ سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

وکیل اے این ایف نے بتایا کہ ملزم فیاض حسین سے 10 کلو ہیروئن اور ڈرون ریکور ہوا جبکہ اس کام میں پنجاب پولیس کا اہلکار مظہر اقبال بھی ملوث ہے۔

جسٹس نعیم اخترافغان نے ریمارکس دیے کہ منشیات دوسرے ملک اسمگلنگ کرنے کے لیے آج کل ڈرون کا استعمال ہوتا ہے، پاکستان سے منشیات ڈرون کے ذریعے انڈیا میں گرائی جاتی ہے، منشیات اسمگلنگ کے کام میں بڑے با اثرلوگ ملوث ہیں۔

سپریم کورٹ نے منشیات کے ملزم فیاض حسین کو ضمانت دینے سے انکار کردیا۔ جسٹس نعیم اخترافغان نے کہا کہ ملزم کو ضمانت دے دیں تو یہ مفرور ہو جائے گا، ڈرون سے منشیات اسمگلنگ کے واقعات زیادہ رپورٹ نہیں ہورہے، ملزم سزا سے خوفزدہ ہوکر ضمانت چاہتا ہے۔

ملزم کے وکیل نے کہا کہ سزا ہوئی توعدالت آجائیں گے، جسٹس حسن اظہررضوی نے ریمارکس دیے کہ ٹرائل کورٹ سے کاروائی مکمل کروائیں۔

ریپ کیس کے ملزم کی ضمانت منظور

سپریم کورٹ نے ریپ کے الزام میں گرفتار ملزم شکیل کی ضمانت 2 لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض منظور کرلی ہے۔

سپریم کورٹ میں ریپ کے الزام میں گرفتار ملزم کی درخواست ضمانت پر سماعت جسٹس حسن رضوی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے کی۔

جسٹس نعیم اختر افغان نے سوال اٹھایا کہ ریپ کے واقعے کو ڈیڑھ سال ہو چکا ہے، ڈیڑھ سال سے ٹرائل کیوں نہیں چل سکا، جس پر سرکاری وکیل نے کہا کہ ملزم نے 18 سالہ لڑکی سے ریپ کیا۔

جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ ملزم پر 2 مرتبہ لڑکی سے ریپ کا الزام ہے، والد اور والدہ کی گھر موجودگی میں ریپ کا واقعہ کیسے ہوا، ایک سال پانچ ماہ ہو چکے ہیں ٹرائل شروع نہیں ہوا، کیس کا چالان 8 ماہ کے بعد جمع کرایا گیا۔

مالی فراڈ کیس میں ضمانت مسترد

سپریم کورٹ نے 67 لاکھ روپے کے فراڈ میں ملوث ملزم راشد حنیف کی ضمانت کی درخواست مسترد کردی ہے۔

مدعی کے وکیل کے مطابق ملزم نے 67 لاکھ لے کر فراڈ کیا، ملزم نے چیک دیے جو ڈس آنر ہوگئے۔ ملزم کے وکیل نے کہا کہ ان کا مؤکل رقم واپس دینے کو تیار ہے۔

جسٹس نعیم اختر افغان نے ریمارکس دیے کہ قانون کا مذاق نہ بنایا جائے، فراڈ کیا ہے وہ کام دیکھیں، پہلے ملزم سرنڈر کرے اور تحقیقات مکمل کرائے، گرفتاری دے کر ملزم ضمانت بعد ازگرفتاری کے لیے رجوع کرے۔

زرعی زمین تنازع میں ضمانت بعد از گرفتاری

سپریم کورٹ نے زرعی زمین تنازع میں ملوث ملزم عبدالحمید کی دو لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کرلی۔

جسٹس ملک شہزاد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

مدعی کے وکیل کے مطابق ملزم نے جعل سازی سے 16 کروڑ روپے کی پراپرٹی صرف 85 لاکھ 70 ہزار روپے میں اپنے نام کروائی جبکہ جعلی دستاویزات بھی تیار کیے۔

ملزم کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ فرانزک رپورٹ سے ثابت ہوا ہے کہ مدعی کے دستخط اور انگوٹھا اصل ہیں۔ عدالت نے ٹرائل زیر سماعت ہونے کے باعث ضمانت کو ملزم کا حق قرار دیا۔

جعلی ڈگری کیس میں خیبر پختونخواہ حکومت سے وضاحت طلب

سپریم کورٹ نے استاد صفت اللہ کی جعلی ڈگری سے متعلق کیس میں خیبر پختونخواہ حکومت کو مکمل ریکارڈ پیش کرنے کا حکم دیا۔

جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیے کہ نوکری دینے سے پہلے ڈگری کی تصدیق کیوں نہیں کی گئی؟

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ صفت اللہ کی پیش کردہ ڈگری غیر رجسٹرڈ مدرسے کی تھی جبکہ بعد میں اس نے دوسرا کاغذ بھی جمع کرایا۔

عدالت نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 2019 سے اب تک حکومت نے کوئی واضح قدم نہیں اٹھایا۔ کیس کی سماعت ملتوی کردی گئی۔

Similar Posts