پنجاب کے دریاؤں میں سیلابی صورتِ حال، مختلف حادثات میں 12 افراد جاں بحق، درجنوں لاپتہ

0 minutes, 0 seconds Read

پنجاب کے تینوں بڑے دریاؤں میں انتہائی اونچے درجے کی سیلابی صورتِ حال برقرار ہے جبکہ ریلے سندھ کی طرف بڑھنے لگے ہیں، سیلاب کے باعث کئی مقامات پر بند ٹوٹ گئے اور سیکڑوں بستیاں ڈوب گئیں، سیلاب کے باعث مختلف حادثات میں 12 افراد جاں بحق اور درجنوں لاپتہ ہیں، پاک فوج کا کشتیوں کے ذریعے ریسکیو آپریشن جاری ہے اور لودھراں میں بھی فوج طلب کرلی گئی ہے۔

دریائے راوی میں بھی سیلابی پانی کے بہاؤ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، جس کے باعث لاہور میں شاہدرہ کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے، دریا کنارے شہریوں کو علاقہ خالی کرنے کا بھی کہا جا رہا ہے۔

راوی، چناب اور ستلج میں سیلابی ریلا گزرنے کے باعث اطراف کے دیہات زیر آب آگئے جبکہ کھڑی فصلیں بھی تباہ ہوگئیں، کئی چھوٹے بند بھی ٹوٹ گئے ہیں۔ اب تک گھروں کی چھت گرنے اور سیلابی پانی میں ڈوبنے سے 12 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی ہے۔

انتظامیہ نے 12 گھنٹے اہم قرار دے ہیں، سیلاب کے باعث 500 خاندان محفوظ مقامات پر منتقل ہوگئے ہیں۔ دریائے چناب میں ہیڈ قادر آباد پر بند ٹوٹنے کا خطرہ ٹل گیا، چنیوٹ میں ممکنہ طور پر بند توڑنے کی تیاری کرلی گئی جہاں بارودی مواد لگا دیا گیا۔

پروونشل ڈیساسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے مطابق دریائے راوی میں شاہدرہ کے مقام سے ایک لاکھ اسی ہزار کیوسک پانی گزر رہا ہے جو بڑھ کر تقریبا 2 لاکھ کیوسک ہو جائے گا۔

دریا کنارے شہریوں کوعلاقہ خالی کرنے کا بھی کہا جا رہا ہے۔ راوی، چناب اور ستلج میں سیلابی ریلا گزرنے کے باعث اطراف کے دیہات زیر آب آگئے جبکہ کھڑی فصلیں بھی تباہ ہوگئیں اور کئی چھوٹے بند بھی ٹوٹ گئے ہیں۔

اب تک گھروں کی چھت گرنے اور سیلابی پانی میں ڈوبنے سے 11 افراد کی ہلاکت کی اطلاع ہے۔

پنجاب کے مختلف علاقوں میں دریاؤں میں پانی کے مسلسل اضافے نے سیلاب کے خطرے کو مزید بڑھا دیا ہے۔

ذرائع کے مطابق ضلع انتظامیہ ریسکیو کی ٹیمیں وقتا فوقتا صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے نظر آرہی ہیں۔

کمشنر لاہور کا کہنا ہے کہ آج صبح ڈیڑھ لاکھ کیوسک کا ریلہ گزرنے کا امکان ہے، جبکہ قصور میں پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 63 ہزار کیوسک تک پہنچ گیا ہے جس کے باعث قریبی دیہات زیر آب آگئے ہیں اور متاثرین کی منتقلی کا سلسلہ جاری ہے۔

ہیڈ بلوکی کے مقام پر دریائے راوی بلند ہوچکا ہے، شکرگڑھ میں بھیکو چک پر حفاظتی بند ٹوٹنے سے متعدد دیہات زیرآب آگئے۔

سیلابی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے ریسکیو اہلکار اور ضلعی انتظامیہ ہائی الرٹ ہوگئی ہیں۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ سائرن بجا کر شہریوں کو خبردار کردیا گیا ہے اور 500 سے زائد خاندان محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔

بھارت کی طرف سے پانی چھوڑے جانے اور شدید بارشوں کے باعث پنجاب کے دریاؤں اور ندی نالوں میں سیلاب کی صورتحال مزید بگڑ گئی ہے۔ پی ڈی ایم اے نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دریائے چناب ہیڈ قادرآباد میں پانی کا دباؤ بڑھتا جا رہا ہے، ہیڈ قادرآباد پر پانی کا بہاؤ 9 لاکھ 96 ہزار کیوسک تک پہنچ چکا ہے۔

پی ڈی ایم اے پنجاب کے ڈائریکٹر جنرل عرفان علی کاٹھیا کا کہنا ہے کہ ہیڈ قادرآباد کی صلاحیت 8 لاکھ کیوسک پانی ہے جہاں تقریباً 2 لاکھ کیوسک پانی صلاحیت سے زیادہ ہے۔

ڈی جی پی ڈی ایم اے کے مطابق بائیں جانب پانی کے دباؤ سے بند ٹوٹنے کا خدشہ ہے، ہیڈ ورکس کے ٹوٹنے سے حافظ آباد، چنیوٹ کے علاقے متاثر ہوں گے۔

پی ڈی ایم اے نے مزید کہا ہے کہ ڈپٹی کمشنرز کو شہریوں کے انخلا کی ہدایات جاری کردی ہیں، ضلعی انتظامیہ، محکمہ آبپاشی کی ٹیمیں موقع پرموجود ہیں۔

بند کو مضبوط بنانے کے لیے کوششیں بروئے کار لائی جارہی ہیں۔

ادھر دریائے ستلج میں لودھراں کے مقام پر بھی پانی کی سطح بڑھنا شروع ہوگئی ہے۔ چنیوٹ کے قریب سیلابی صورتحال میں خطرناک حد تک اضافہ ہوگیا ہے۔

جس کے باعث تاریخی پل اور شہر کو بچانے کی کوششیں تیز کردی گئیں جبکہ انتظامیہ نے بند توڑنے کی تیاریاں مکمل کرلی ہیں۔

ہیڈ خانکی کے مقام پر دس لاکھ بتیس ہزار کیوسک سے زائد کا ریلا گزر رہا ہے۔ وزیر آباد کے رہائشی علاقوں میں پانی داخل ہوگیا ہے۔

اس کے علاوہ منڈی بہاؤالدین اور گوجرانوالہ میں سیلاب سے کھڑی فصلیں زیر آب آگئی ہیں۔ پاک فوج سمیت تمام سول ادارے ہائی الرٹ ہیں۔

Similar Posts