منشیات کے ملزم نے سی ٹی ڈی کے ڈر سے سپریم کورٹ میں گرفتاری دے دی

منشیات کیس میں ملزم فیاض نے کاؤنٹر ٹیررزم ڈیپارٹمنٹ (سی سی ڈی) کے مبینہ پولیس مقابلے کے ڈر سے سپریم کورٹ میں اینٹی نارکوٹیکس فورس (اے این ایف) کو گرفتاری دے دی ہے۔

سپریم کورٹ میں منشیات اسمگلنگ کیس کی سماعت کے دوران ڈرامائی صورتِ حال پیدا ہوگئی جب ملزم فیاض نے ضمانت مسترد ہونے کے بعد انکاؤنٹر کے خدشے کے باعث کمرہ عدالت میں ہی اے این ایف کو گرفتاری دے دی۔

دوران سماعت ملزم کے وکیل ملزم مظہر اقبال سدھو نے مؤقف اپنایا کہ ملزم ضمانت مسترد ہونے کے بعد خود گرفتاری دینا چاہتا ہے، خطرہ ہے ملزم کا انکاؤنٹر کردیا جائے گا۔

وکیل نے کہا کہ پنجاب میں سی سی ڈی کو لوگوں کے انکاؤنٹر کا لائسنس ملا ہوا ہے، پنجاب میں روانہ لوگوں کو مارا جا رہا ہے۔

پراسیکیوٹر نے مؤقف اپنایا کہ اے این ایف ایک آزادانہ فورس ہے۔ جس پر ملزم کے وکیل نے کہا کہ ایک بندے کو جیل سے منگوا کر اس کا انکاؤنٹر کردیا گیا، ملزم کی گرفتاری سپریم کورٹ ریکارڈ میں حکمنامہ میں شامل کردی جائے، پراسکیوشن کی ساری کہانی جھوٹی ہے۔

جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ ملزم کے پاس سے 10 کلو منشیات اور ڈرون بھی برآمد ہوا ہے۔

ملزم نے درخواست ضمانت مسترد کرنے کی آبزرویشن کے بعد درخواست واپس لے لی، سپریم کورٹ نے ملزم کی گرفتاری کو کورٹ آرڈر میں شامل کردیا۔

سپریم کورٹ نے منشیات اسمگلنگ کے ملزم فیاض عرف بھولا کی ضمانت قبل از گرفتاری مسترد کی تھی، ملزم پر 10 کلو منشیات اسمگلنگ کا الزام ہے۔

ملزم مظہر اقبال کے خلاف اگست 2023 میں منشیات اسمگلنگ کا لاہور میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

سپریم کورٹ نے ڈکیتی کے ملزم کی درخواست ضمانت مسترد کردی

دوسری جانب سپریم کورٹ نے ڈکیتی کے ملزم شہباب الدین کی ضمانت کی درخواست خارج کردی۔

جسٹس حسن اظہر رضوی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ ملزم کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ ان کے مؤکل پر 2 لاکھ ریال کی ڈکیتی کا الزام ہے جب کہ 2 گواہوں نے عدالت میں شناخت سے انکار کر دیا ہے۔ تاہم عدالت کو بتایا گیا کہ ملزم سے 80 ہزار ریال برآمد ہوئے ہیں۔

جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیے کہ 2 لاکھ ریال کی ڈکیتی ہوئی اور ملزم سے 80 ہزار ریال ریکور ہو گئے، یہ کوئی معمولی بات نہیں۔ ڈکیتی کا شکار شخص تو ڈکیتوں کے سامنے سر نہیں اٹھا سکتا، ایسے وقت میں انسان کو اپنی جان کی فکر ہوتی ہے۔

جسٹس شہزاد ملک نے ریمارکس دیے کہ مدعی کی ملزم کے ساتھ کوئی ذاتی دشمنی نہیں تھی، اگر دشمنی ہوتی تو وہ ایف آئی آر میں براہِ راست نامزد کرتا۔

عدالت نے دلائل سننے کے بعد ملزم شہباب الدین کی ضمانت کی درخواست خارج کر دی۔

Similar Posts