پنجاب کے 3 بڑے دریاؤں میں سیلابی صورتحال برقرار، ہیڈ تریموں پر بڑے ریلے کا الرٹ جاری

پنجاب کے تین بڑے دریاؤں میں سیلابی صورتحال برقرار ہے۔ ملتان میں ہیڈ تریموں پر بڑے ریلے کا الرٹ جاری کر دیا گیا ہے، ہیڈ سلیمان پر اونچے درجے جبکہ ہیڈ اسلام پر درمیانے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا ہے۔ دریائے راوی میں ہیڈ بلوکی اور سدھنائی سے اونچے درجے کے ریلے گزر رہے ہیں۔

دریائے ستلج، چناب اور راوی کے بپھرے ریلے جنوبی پنجاب میں داخل ہو چکے ہیں۔ ملتان میں اگلے دو سے تین روز میں ہیڈ تریموں سے بڑا ریلا آنے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے، جس کے پیش نظر شیرشاہ بند پر پشتے مضبوط کیے جا رہے ہیں۔

ہیڈ محمد والا اور شیرشاہ کے مقام پر پانی بڑھنے کی صورت میں پشتے کاٹنے کا فیصلہ بھی کیا جا سکتا ہے۔ زمیندارہ بند ٹوٹنے کے باعث کئی بستیاں تاحال زیرآب ہیں۔ شجاع آباد سے پانچ لاکھ کیوسک سے زائد پانی کے گزرنے سے متعدد علاقے ڈوب گئے۔


AAJ News Whatsapp

مظفرگڑھ میں دریائے چناب کا پانی تین بستیوں میں داخل ہو گیا ہے جس سے دو ہزار سے زائد افراد متاثر ہوئے۔ دریا کنارے آباد نواحی گاؤں کا ٹوٹنے والا بند تین روز بعد بھی دوبارہ تعمیر نہ ہو سکا۔ قصور کے گنڈا سنگھ والا پر دریائے ستلج کا بہاؤ تین لاکھ گیارہ ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔

اوکاڑہ ہیڈ سلیمانی پر اونچے درجے جبکہ ہیڈ اسلام پر درمیانے درجے کا سیلاب جاری ہے۔ دریائے چناب میں چنیوٹ کے مقام پر اونچے درجے کا ریلا گزر رہا ہے، جبکہ نو لاکھ پچاس ہزار کیوسک کے بعد آنے والا پانچ لاکھ پچاس ہزار کیوسک کا ریلا بھی کئی بستیاں اجاڑ گیا۔

پی ڈی ایم اے کی پنجاب میں سیلاب سے ہونے والے نقصانات کی رپورٹ جاری

پی ڈی ایم اے پنجاب نے سیلاب سے ہونے والے نقصانات کی رپورٹ جاری کی ہے۔ تین دریاؤں میں شدید سیلابی صورتحال کے باعث صوبے کے 41 سو سے زائد موضع جات متاثر ہوئے۔ 50 افراد ڈوب کر جاں بحق ہوئے جبکہ 42 لاکھ 25 ہزار افراد متاثر ہوئے ہیں۔

ریلیف کمشنر پنجاب نبیل جاوید کے مطابق بیس لاکھ سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔ متاثرہ اضلاع میں 423 ریلیف کیمپ، 512 میڈیکل کیمپ اور 432 ویٹرنری کیمپس قائم کیے گئے ہیں، جبکہ ریسکیو کارروائیوں کے دوران 15 لاکھ سے زائد جانوروں کو بھی محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔

نبیل جاوید نے بتایا کہ منگلا ڈیم 87 فیصد اور تربیلا ڈیم سو فیصد بھر چکا ہے۔ بھارت کے بھاکڑا ڈیم میں 90 فیصد، پونگ ڈیم میں 99 فیصد اور تھین ڈیم میں 97 فیصد پانی بھرنے کے بعد مزید ریلے آنے کا خدشہ ہے۔

474 دیہات متاثر، لاکھوں ایکڑ زمین ڈوب گئی

شکرگڑھ میں حالیہ سیلابی تباہی کاریوں کے باعث 474 دیہات متاثر ہوئے ہیں۔ چار ہزار افراد کو ریسکیو کیا گیا اور سیکڑوں مویشیوں کو بھی بچایا گیا۔ جلالپور پیروالہ میں دریائے چناب اور ستلج کا پانی خطرناک حد تک پہنچ چکا ہے اور سیلابی ریلا شہر سے چند کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔

گجرات میں بارش تھم گئی مگر اربن فلڈنگ برقرار ہے، سرکاری دفاتر، عدالتیں اور کاروباری مراکز اب بھی زیرآب ہیں۔ شہریوں کو کشتیوں اور ٹرالیوں کے ذریعے محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے۔

اسی طرح شورکوٹ میں دریائے راوی کا سیلابی ریلا داخل ہو چکا ہے، جہاں تین موضع جات بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔

بھارتی آبی جارحیت کے نتیجے میں دریائے ستلج اور راوی میں پانی کی سطح بلند ہونے سے پنجاب کے کئی اضلاع میں لاکھوں ایکڑ زرعی زمین زیر آب آ چکی ہے، جبکہ متاثرہ افراد اب بھی ریسکیو ٹیموں اور حکومت کی امداد کے منتظر ہیں۔

مون سون بارشوں اور دریائی سیلاب سے متعلق الرٹ جاری

دوسری جانب نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے جنوبی پنجاب میں شہریوں کو الرٹ کر دیا ہے۔ ادارے کے مطابق آئندہ دو دنوں کے دوران بہاولپور، بہاولنگر، احمدپور، لیاقت پور، ظاہر پیر، راجن پور، خان پور، مظفر گڑھ، ڈیرہ غازی خان، رحیم یار خان اور صادق آباد میں گرج چمک کے ساتھ بارش، ندی نالوں میں طغیانی اور شہری سیلاب کا خدشہ ہے۔

این ڈی ایم اے کی جانب سے تیز ہوائیں اور طوفانی موسم کے باعث کمزور درخت گرنے، بجلی کا نظام متاثر ہونے اور بارش و گردوغبار کے باعث ٹریفک حادثات کے امکانات بھی ظاہر کیے گئے ہیں۔

Similar Posts