پنجاب: دریائے چناب میں اونچے درجے کا سیلاب؛ بھارت نے دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑ دیا

لیاقت پور میں دریائے چناب میں انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ نوروالا شہر کا زمیندارہ بند ٹوٹنے سے پانی گھروں اور اسکول میں داخل ہوگیا ہے جس کے باعث فصلیں زیر آب آگئی ہیں۔ ڈی جی پی ڈی ایم نے کہا ہے کہ پنجاب میں سیلاب سے اموات کی تعداد 56 ہوگئی ہے۔

نوروالا شہر کا زمیندارہ بند ٹوٹنے سے پانی گھروں اور اسکول میں داخل ہوگیا ہے جس کے باعث فصلیں زیر آب آگئی ہیں۔

سیلابی پانی گھروں میں داخل ہونے سے لوگ محصور ہو کر رہ گئے ہیں، جس کے لیے امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔

ادھر شور کوٹ میں دریائے چناب کا اونچے درجے کا سیلاب ہے جہاں 4 لاکھ 88 ہزار 169 کیوسک کا ریلا باہو برج شورکوٹ سے گزر رہا ہے جس کے باعث 42 موضع جات کے 200 سے زائد دیہات زیر آب ہیں۔ لوگوں کے کچے مکانات کو شدید نقصان پہنچا ہے۔

جلالپور پیروالہ میں دریائے چناب میں سیلاب سے درجنوں موضعات ڈوب گئے ہیں، سیلابی پانی شہر جلالپور کے حفاظتی بند سے ٹکرا گیا شہر میں بھی سیلاب کے خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔

ادھر بھارت نے پھر آبی جارحیت دکھاتے ہوئے دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑ دیا ہے۔ بھارت کی جانب سے دریائے ستلج ہریکے اور فیروزپور سے نیچے ہائی فلڈ الرٹ جاری کیا گیا ہے، جس حوالے سے بھارتی ہائی کمشنر نے ہائی فلڈ الرٹ سے متعلق آگاہ کردیا ہے۔

ڈی جی پی ڈی ایم اے کی سیلاب کی صورتحال پر بریفنگ

ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) عرفان علی کاٹھیا نے کہا لاہور میں میڈیا سے پریس بریفنگ میں کہا کہ پنجاب میں تینوں دریاؤں کی صورتحال کچھ بہتر ہوئی ہے۔ ملتان میں پیچھے سے آنے ولا پانی ایک بار پھر مسائل پیدا کرے گا۔

عرفان کاٹھیا نے کہا کہ تریموں کا پانی آنے سے آئندہ 72 گھنٹے سیلابی صورتحال برقرار رہے گی۔ ہیڈ پنجند پر پانی تیزی سے بڑھ رہا ہے، وہاں پانی کا لیول 6 لاکھ کیوسک کراس کرے گا۔ بعد ازاں 3 دن بعد ریلہ گڈو کے مقام پر سندھ میں داخل ہوگا۔

عرفان کاٹھیا کے مطابق پانی کا لیول ساڑھے 7 سے 8 لاکھ کیوسک ہوسکتا ہے۔ گجرات میں اب بھی بارش کا سلسلہ جاری ہے۔

فلڈ فورکاسٹنگ ڈیویژن کی رپورٹ

فلڈ فورکاسٹنگ ڈیویژن کی رپورٹ کے مطابق پنجند، گڈو، اربن فلڈنگ، فلیش فلڈنگ اور اگلے 24 گھنٹوں کے لیے دریاؤں کے اہم مقامات پر متوقع پانی کی آمد اور سیلابی سطح کی پیش گوئی کی گئی ہے۔

مزید برآں پنجاب میں سیلاب متاثرین کی مشکلات برقرار ہے جس کے باعث ملتان کو اب بھی خطرہ لاحق ہے۔

ذرائع کے مطابق دو روز میں بڑا ریلا ہیڈ تریموں سے ملتان پہنچے گا، شجاع آباد میں سیلاب ہر گزرتے دن کے ساتھ لوگوں کی مشکلات میں اضافہ کر رہا ہے۔

مظفر گڑھ میں بھی صورتحال بہتر نہ ہوئی جبکہ قصور میں بھی سیلابی صورتحال برقرار ہے۔ ادھر پاکپتن میں بھی دریائے ستلج کے سیلاب نے تباہی کی داستان رقم کر رکھی ہے۔

Similar Posts