پیناڈول، انسولین سمیت ادویات قیمتوں کی ڈی ریگولیشن کے بعد مارکیٹ میں باآسانی دستیاب

حکومت کی جانب سے غیر ضروری ادویات کی قیمتوں کو ڈی ریگولیٹ کرنے کے فیصلے کے بعد ملک بھر میں تقریباً تمام ادویات مقامی فارمیسیز پر باآسانی دستیاب ہیں۔ فارماسیوٹیکل صنعت کے نمائندوں اور ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ اس اقدام نے کئی برسوں سے جاری قلت کا خاتمہ کیا ہے اور بلیک مارکیٹ میں منافع خوری کو بھی روکا ہے۔

پاکستان فارماسیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (PPMA) کے چیئرمین توقیر الحق نے صحافیوں سے گفتگو میں بتایا کہ پہلے انسولین، ٹی بی کی دوائیں اور حتیٰ کہ عام درد کش ادویات جیسے پیناڈول بھی مارکیٹ سے غائب تھیں کیونکہ حکومت کی مقرر کردہ قیمتیں پیداواری لاگت سے بہت کم تھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مہنگائی، روپے کی قدر میں کمی اور خام مال کی عالمی قیمتوں میں اضافے کے باعث پرانی ریٹ پر پیداوار ممکن نہیں رہی تھی۔ جو گولی مریض کو 3 روپے میں ملتی تھی، وہ لاگت پر بھی تیار نہیں ہوسکتی تھی۔ ڈی ریگولیشن کے بعد اب وہی گولی 6 روپے میں دستیاب ہے اور دوبارہ مارکیٹ میں آگئی ہے۔

صحت کے ماہرین نے بھی اس فیصلے کی توثیق کرتے ہوئے کہا کہ اس سے بلیک مارکیٹ کا استحصال کم ہوا اور معیاری دواؤں کی رسائی بہتر ہوئی ہے۔

حکام کے مطابق یہ پالیسی صرف غیر ضروری ادویات پر لاگو ہے، جبکہ 460 سے زائد بنیادی اور لازمی ادویات اب بھی سخت حکومتی کنٹرول میں ہیں تاکہ عوام کو سستی قیمت پر دستیاب رہیں۔

چاروں صوبوں اور وفاقی علاقوں کے ڈرگ ایڈمنسٹریشن حکام نے تصدیق کی ہے کہ اب مارکیٹ میں تقریباً تمام ادویات موجود ہیں اور پہلے جو قلت جعلی ادویات کے پھیلاؤ کا سبب بنتی تھی، وہ بڑی حد تک ختم ہوگئی ہے۔

ایک مشترکہ سروے (PPMA، فارما بیورو اور IQVIA) کے مطابق ڈیریگولیشن کے بعد سرفہرست 100 فارما برانڈز کی قیمتوں میں اوسطاً 16.5 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ تاہم صنعت کے مطابق اس اضافے کی بڑی وجہ پہلے سے کی گئی ایڈجسٹمنٹس اور نئی مصنوعات کی متعارف کرانا ہے، نہ کہ صرف ڈیریگولیشن۔

پاکستان بیورو آف اسٹیٹکس کے مطابق جون 2025 میں دواؤں کے کنزیومر پرائس انڈیکس میں شہری علاقوں میں 13.05 فیصد اور دیہی علاقوں میں 15.3 فیصد اضافہ ہوا، جو کئی دیگر شعبوں کی مہنگائی سے کم ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ جو ادویات پہلے مارکیٹ میں نایاب تھیں، جیسے مرگی کی دوائیں، نفسیاتی امراض کے علاج کی ادویات اور بعض کینسر تھراپیز، اب بڑی مقدار میں دستیاب ہیں۔ فارماسیوٹیکل مارکیٹ کا حجم بھی بڑھا ہے اور IQVIA کے مطابق 2023 میں 0.8 فیصد سے بڑھ کر اس سال 3.6 فیصد تک جا پہنچا ہے۔

Similar Posts