جنوبی پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں، ملتان کی تحصیل جلال پور پیر والا کو چاروں جانب سے پانی نے گھیر لیا۔ اوچ شریف روڈ پر گیلانی بند پر شگاف ڈالنے سے شہر تو بچ گیا تاہم 138 بستیاں زیر آب آگئیں۔
بھارتی آبی جارحیت بدستور جاری ہے، جس کے باعث پنجاب کے مختلف اضلاع میں سیلابی صورت حال برقرار ہے۔ جلال پور والا مکمل طور پر سیلاب کی زد میں ہے۔ شہر کو بچانے کے لیے گزشتہ رات اوچ شریف روڈ پر شگاف بھی ڈالا گیا تھا، جس سے سیلاب کا بڑا خطرہ کم ہوگیا۔
حکام کے مطابق 138 موضع جات متاثر ہوئے جب کہ 90 فیصد نواحی علاقے زیر آب آچکے ہیں۔ عارضی بند پر پانی کا دباؤ اب بھی کم نہ ہوسکا۔
شگاف سے بستی لانگ، بستی کنہوں اور بہادر پور میں پانی داخل ہو گیا، عوام کا ہنگامی بنیادوں پر انخلا جاری ہے جب کہ نواحی گاؤں 86 ایم بند پر ریسکیو آپریشن جاری ہے۔
جلال پور پیر والا میں امداد کے منتظرخاندان کی ویڈیو وائرل
جلال پور پیر والا میں کئی کئی فٹ پانی میں امداد کے منتظرخاندان کی ویڈیو وائرل ہوگئی۔ ویڈیو میں ایک شخص کو 5 سالہ بچی کو کندھے پر اٹھائے دیکھا جاسکتا ہے۔
ریسکیواہلکاروں نے بچی اور دو افراد کو ریسکیو کرلیا جب کہ متاثرہ شخص نے قریبی درخت پر موجود اپنی کزن کے لاپتہ ہونے سے بھی ریسکیو اہلکاروں کو آگاہ کیا۔
ملتان میں سیلابی صورت حال تاحال برقرار ہے، گزشتہ 24 گھنٹے میں حفاظتی بندوں پر پانی کی سطح میں معمولی کمی ریکارڈ کی گئی۔
دریائے چناب میں بھی ہیڈ پنجند کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے، پانی کا بہاؤ پانی 6 لاکھ 68 ہزار کیوسک تک ریکارڈ کیا گیا۔
سیلاب کے باعث تحصیل علی پور کے مزید علاقے زیر آب آگئے۔ ضلعی انتظامیہ کے مطابق سیت پور شہر کے بیشتر علاقے پانی میں ڈوب گئے ہیں، سیت پور میں ادویات، کھانے پینے کی اشیاء کی قلت ہے۔
اسسٹنٹ کمشنر ذوالفقار علی خان کو عہدے سے ہٹا دیا گیا
ادھر ناقص انتظامات پر اسسٹنٹ کمشنر ذوالفقار علی خان کو عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے جب کہ ان کی جگہ مکرم سلطان کو اسسٹنٹ کمشنر جلالپور پیر والا تعینات کردیا گیا ہے۔
مکرم سلطان اسسٹنٹ کمشنر ریونیو ملتان تعینات تھے۔ نوٹیفکیشن کےمطابق ذوالفقارعلی خان کو ناقص کارکردگی کی بنا پر عہدے سے ہٹایا گیا۔
لیاقت پور میں 35 دیہات مکمل زیر آب
دوسری جانب لیاقت پورمیں دریائے چناب میں انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے، لیاقت پور میں 35 دیہات مکمل زیر آب آگئے جب کہ 80 ہزار سے زائد افراد بے گھر ہوگئے۔
دریائے ستلج میں گنڈاسنگھ والا پر اونچے درجے کا سیلاب ہے، جہاں 2 لاکھ کیوسک کا ریلا تونسہ بیراج کی جانب بڑھ رہا ہے جب کہ پاک پتن میں کھڑی فصلیں پھلوں کے باغات سیلاب کی نذر ہوگئے۔
قصور میں پانی کی سطح میں مسلسل کمی ہورہی ہے، پانی کا بہاؤ ایک لاکھ اسی ہزار کیوسک ہے، جہاں انتظامیہ اور پاک بحریہ کے میڈیکل کیمپ متحرک ہیں۔
پنجاب کے مختلف اضلاع کے متاثرہ علاقوں سے لوگوں کی نقل مکانی کا سلسلہ جاری ہے جبکہ سیلاب میں پھنسے افراد کو نکالنے کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔
سیلاب متاثرین کے لیے ریلیف پیکج کو حتمی شکل
پنجاب حکومت نے سیلاب متاثرین کے لیے ریلیف پیکج کو حتمی شکل دے دی ہے۔
ذرائع کے مطابق بے گھر ہونے والے افراد کو فی کس 10 لاکھ مالی امداد دی جائے گی جب کہ 15 لاکھ قرض کی صورت میں اپنا گھر اپنی چھت پروگرام کے تحت دیا جائے گا۔ قرض 14 ہزار ماہانہ اقساط کی صورت میں ادا کرنا ہوگا۔
سیلاب سے نقصان کا تخمینہ لگانے کے لیے کمیٹی بنانے کا فیصلہ
اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے سیلاب سے نقصان کا تخمینہ لگانے کے لیے کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔
ملک احمد خان کے مطابق کمیٹی میں حکومت اور اپوزیشن کے ارکان شامل ہوں گے جب کہ کمیٹی سیلاب سے بچاؤ کے لیے سفارشات مرتب کرے گی اور زرعی اجناس کو پہنچنے والے نقصان اور ازالے کا بھی جائزہ لے گی۔
اس کے علاوہ کمیٹی متاثرین کی بحالی کے لیے سفارشات اور ریسکیو آپریشن پر بھی بریفنگ دے گی۔