نیپال کی سابق چیف جسٹس سشیلہ کرکی کو ملک کی پہلی خاتون عبوری وزیراعظم منتخب کر لیا گیا ہے جنہوں نے ایوان صدر میں حلف اٹھا لیا۔
عالمی میڈیا کے مطابق سشیلہ کرکی نے وزیراعظم کے استعفے کے بعد عبوری حکومت کی قیادت سنبھالی۔ انہوں نے مقامی وقت کے مطابق رات 8 بج کر 45 منٹ پر حلف لیا۔
صدر رام چندر پاؤڈل نے ایوان صدر میں منعقدہ تقریب میں سشیلہ کرکی کو حلفِ صدرعظم دلایا، جسے براہِ راست نشر کیا گیا۔
کرکی کی تعیناتی صدر کی جانب سے اس کے بعد عمل میں آئی جب صدر، فوج کے سربراہ اشوک راج سگدل اور مظاہرین کے درمیان مذاکرات ہوئے، جنہوں نے نیپال کی حالیہ بدترین ہنگاموں کی قیادت کی تھی۔
سشیلہ کرکی نیپال کی سپریم کورٹ کی واحد خاتون چیف جسٹس رہ چکی ہیں اور بدعنوانی کے خلاف سخت موقف کے لیے مشہور ہیں۔ منصب پر رہتے ہوئے انہوں نے کرپشن پر زیرو ٹالرنس پالیسی اپنائی تھی۔ ایک سال سے بھی کم عرصے میں ان کے خلاف مواخذے کی تجویز آئی تھی مگر عوامی دباؤ کی وجہ سے اسے مسترد کرنا پڑا۔ اس کے بعد انہوں نے چیف جسٹس کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔
ہنگاموں کے بعد حالات معمول پر، 51 افراد ہلاک، لاشوں کی آخری رسومات جاری
نیپال میں گزشتہ دنوں ملک گیر مظاہروں اور ہنگاموں کے باعث کٹھمنڈو سمیت دیگر شہروں میں حالات کشیدہ رہے۔ مظاہروں میں 51 افراد جاں بحق اور سیکڑوں زخمی ہوئے۔ کٹھمنڈو میں غیر معینہ مدت کے لیے کرفیو نافذ کیا گیا جبکہ فوج دارالحکومت کی سڑکوں پر تعینات کی گئی۔
مظاہرین نے پارلیمنٹ، صدارتی محل اور مرکزی سیکریٹریٹ پر حملے کیے، اور سوشل میڈیا پر پابندی کے باوجود احتجاج جاری رہا۔ کئی مقامات پر درجنوں گاڑیاں جلائی گئیں اور عمارتیں تباہ ہوئیں، جن کی ویڈیوز بھی سامنے آئی ہیں۔ احتجاج بدعنوانی اور بے روزگاری کے خلاف ملک گیر تحریک کی شکل اختیار کر گیا تھا۔
ہنگاموں کے بعد حالات معمول پرآگئے، 51 افراد ہلاک، لاشوں کی آخری رسومات جاری
نیپال میں گزشتہ دنوں ملک گیر مظاہروں اور ہنگاموں کے باعث کٹھمنڈو سمیت دیگر شہروں میں حالات کشیدہ رہے۔ مظاہروں میں 51 افراد جاں بحق اور سیکڑوں زخمی ہوئے۔ کٹھمنڈو میں غیر معینہ مدت کے لیے کرفیو نافذ کیا گیا جبکہ فوج دارالحکومت کی سڑکوں پر تعینات کی گئی۔
مظاہرین نے پارلیمنٹ، صدارتی محل اور مرکزی سیکریٹریٹ پر حملے کیے، اور سوشل میڈیا پر پابندی کے باوجود احتجاج جاری رہا۔ کئی مقامات پر درجنوں گاڑیاں جلائی گئیں اور عمارتیں تباہ ہوئیں، جن کی ویڈیوز بھی سامنے آئی ہیں۔ احتجاج بدعنوانی اور بے روزگاری کے خلاف ملک گیر تحریک کی شکل اختیار کر گیا تھا۔
وزرا اور وزیراعظم نے استعفے دیے، فوج نے وزراء کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا
وزیرداخلہ رمیش لیکھک اور وزیر زراعت رامناتھ ادھیکاری سمیت کئی وزراء نے استعفیٰ دے دیا ہے۔ وزیراعظم کھگندر پرساد اولی نے بھی استعفیٰ دے کر نگراں حکومت کی قیادت قبول کر لی ہے۔ فوج نے وزراء کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا۔
صدر رام چندر پاؤڈل نے عوام سے پرامن رہنے اور مزید خون خرابہ روکنے کی اپیل کی ہے۔ لاشوں کی آخری رسومات جاری ہیں اور حالات معمول پر آنے لگے ہیں۔