’’ٹک ٹاک نے مجھے صدر بننے میں مدد دی‘‘، ٹرمپ کا اعتراف

واشنگٹن/بیجنگ: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور چینی صدر شی جن پنگ کے درمیان آج ٹیلیفونک رابطہ متوقع ہے، جس میں تجارتی تعلقات کے ساتھ ساتھ ٹک ٹاک کے مستقبل پر بھی اہم فیصلہ کیا جا سکتا ہے۔

ذرائع کے مطابق دونوں رہنما اس معاہدے پر بات کریں گے جس کے تحت ٹک ٹاک کے امریکی اثاثے بائٹ ڈانس سے امریکی مالکان کے حوالے کیے جائیں گے۔ اگر یہ ڈیل طے پا گئی تو ایپ کو امریکہ میں بند ہونے سے بچایا جا سکے گا۔

یاد رہے کہ کانگریس نے فیصلہ کیا تھا کہ اگر جنوری 2025 تک ٹک ٹاک امریکی ملکیت میں نہ آیا تو ایپ بند کر دی جائے گی۔ تاہم صدر ٹرمپ نے قانون پر فوری عملدرآمد نہیں کیا کیونکہ ان کے مطابق ٹک ٹاک لاکھوں صارفین کے درمیان نہایت مقبول ہے اور سیاسی طور پر بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔

ٹرمپ نے جمعرات کو کہا: ’’مجھے ٹک ٹاک پسند ہے، اس نے میری انتخابی مہم میں بھی مدد کی۔ ٹک ٹاک ایک قیمتی اثاثہ ہے اور امریکہ اس پر اختیار رکھتا ہے۔‘‘

ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ نئی ملکیت کے ڈھانچے میں چین کو کس حد تک کنٹرول حاصل ہوگا اور کانگریس اس معاہدے کی منظوری دے گی یا نہیں۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ بائٹ ڈانس کا الگورتھم ٹک ٹاک امریکہ میں بھی استعمال ہوگا، جس پر سکیورٹی خدشات باقی ہیں۔

اس کے علاوہ دونوں رہنما تجارتی مسائل، سیمی کنڈکٹرز، ایوی ایشن معاہدوں، سویا بین کی خریداری اور فینٹانائل کیمیکلز کی برآمدات جیسے امور پر بھی بات کریں گے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق یہ ڈیل امریکہ اور چین کے درمیان بڑھتی کشیدگی میں کسی حد تک نرمی لا سکتی ہے۔

 

Similar Posts