پاک-سعودیہ دفاعی معاہدے میں دیگر عرب ممالک کو بھی شامل کیا جاسکتا ہے، خواجہ آصف

وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان طے پانے والے دفاعی معاہدے میں دیگر خلیجی ممالک کو بھی شامل کیا جاسکتا ہے اور اس معاہدے کو دو طرفہ تعاون سے بالاتر ہو کر توسیع دی جائے گی۔

عرب میڈیا کو انٹرویو میں خواجہ آصف نے کہا کہ سعودی عرب اور پاکستان کے دفاعی معاہدے میں کوئی خفیہ چیز نہیں ہے اور یہ معاہدہ باہمی اعتماد اور مشترکہ سلامتی کا عکاس ہے۔

انہوں نے کہا کہ معاہدے کے فریم ورک میں مشترکہ سیکیورٹی کی ضمانت دی گئی ہے کہ جب کسی ایک ملک کے خلاف جارحیت ہوگی تو دوسرے ملک کے خلاف بھی جارحیت تصور کی جائے گی، آج کی کشیدہ عالمی صورت حال کے پیش نظر اس طرح کے معاہدے ضروری ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان و سعودی عرب کا تاریخی معاہدہ

وزیردفاع نے کہا کہ اس دفاعی معاہدے میں کوئی ذیلی یا خفیہ شرائط شامل نہیں ہیں بلکہ یہ علاقائی استحکام کی ضمانت کے لیے ایک شفاف اور اسٹریٹجک شراکت داری ہے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ اس معاہدے میں کسی کو کوئی استثنیٰ حاصل نہیں ہے اور معاہدے میں تربیتی مشقیں اور ٹیکنیکل تعاون شامل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مشرق وسطیٰ کی ریاستیں اپنے دفاع کے لیے صرف بیرونی طاقتوں پر انحصار نہیں کرسکتی ہیں اور یہ ممالک اپنی سلامتی کے لیے دوسرے ممالک پر انحصار نہیں کرسکتے جو میلوں دور ہیں بلکہ وہ ایک خود مختار ملک بنیں گے جس کے پاس اپنے دفاع کی صلاحیت اور قابلیت ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: پاک-سعودیہ دفاعی معاہدہ، ہر پاکستانی مکہ مدینہ کی حفاظت کرنا چاہتا ہے، بلاول بھٹو

وزیردفاع نے علاقائی تعاون اور دفاع میں پاکستان کے مضبوط کردار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر کسی اور عرب ملک نے اشارہ دیا تو پاکستان دیگر ممالک کو بھی اس معاہدے میں شامل کرنے پر غور کرسکتا ہے، جیسا کہ سعودی عرب کے معاملے پر ہوا ہے۔

Similar Posts