ایک حالیہ انٹرویو میں توقیر ناصر نے اپنے فنی سفر اور اداکاری کے مختلف پہلوؤں پر بات کی۔ گفتگو کے دوران انہوں نے خاص طور پر اجے دیوگن کے اداکاری کے انداز اور ان کے بیانات کا حوالہ دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر واقعی اجے دیوگن نے یہ بات کہی ہے تو یہ ان کے لیے ایک بڑا اعزاز ہے، کیونکہ ہمارے معاشرے میں شاذ و نادر ہی کسی کے فن یا شخصیت کا اعتراف کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اجے دیوگن کا یہ رویہ ان کی عظمت کی دلیل ہے، اور وہ اس بات کو بے حد اہم سمجھتے ہیں۔
توقیر ناصر نے مزید کہا کہ جیسے وہ خود وحید مراد سے متاثر ہیں، اسی طرح کسی دوسرے اداکار کا کسی کے فن کو تسلیم کرنا ایک شاندار روایت ہے۔ انہوں نے اپنی اداکاری کے بارے میں کہا کہ وہ ہمیشہ کردار کو حقیقی نفسیات اور جذبات کے مطابق نبھاتے ہیں، اور ان کا ماننا ہے کہ کردار کو زبردستی جذباتی نہیں بنایا جانا چاہیے بلکہ اس کی نفسیات، فرسٹریشن اور فطری کیفیات کو سمجھ کر پیش کیا جانا چاہیے۔
اپنے اندازِ اداکاری کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ اس تاثر کو بدلنے میں کامیاب رہے کہ غریب انسان ہمیشہ دبا ہوا اور کمزور دکھائی دیتا ہے۔ ان کے مطابق انہوں نے اپنی پرفارمنسز میں یہ دکھایا کہ غریب آدمی بھی جارحانہ لہجہ رکھ سکتا ہے، جب کہ امیر طبقے میں یہ رویہ فطری طور پر زیادہ دکھائی دیتا ہے۔
توقیر ناصر نے مزید بتایا کہ جب انہوں نے سنا کہ اجے دیوگن ان سے متاثر ہیں، تو انہوں نے ان کی چند فلمیں دیکھیں جن میں اومکارا بھی شامل ہے۔ انہیں واقعی میں اپنے اور اجے دیوگن کے اندازِ اداکاری میں کچھ مماثلت نظر آئی، خاص طور پر جذبات کو آنکھوں کے ذریعے بیان کرنے کے انداز میں۔
ان کا کہنا تھا کہ اداکاری میں سب سے طاقتور آلہ آنکھیں ہیں، کیونکہ یہی جذبات کو براہِ راست اور گہرائی کے ساتھ سامنے لاتی ہیں۔