ترک صدر رجب طیب اردوان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اپنے خطاب میں کہا کہ غزہ میں جاری صورتحال جنگ نہیں بلکہ ایک قبضے، نسل کشی اور قتل عام کی اسرائیلی پالیسی ہے۔
جنرل اسمبلی کے 80 ویں اجلاس سے خطاب انہوں نے فلسطینی عوام کی مظلومیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دنیا کی نظریں ان پر بند ہیں اور ان کی آواز دبائی جا رہی ہے۔
طیب اردوان نے بتایا کہ گزشتہ 23 ماہ سے اسرائیل غزہ میں ہر گھنٹے ایک معصوم بچے کو موت کے گھاٹ اتار رہا ہے۔ یہ صرف اعداد و شمار نہیں بلکہ انسانیت کی ہولناک حقیقت ہے۔ ان کے مطابق غزہ میں ایسے بچے ہیں جو اپنے ہاتھ، بازو یا ٹانگوں سے محروم ہو چکے ہیں اور یہ منظر عام ہو چکا ہے۔
ترک صدر نے کہا کہ اگر ایک معمولی کانٹا بھی بچے کے ہاتھ میں چبھ جائے تو والدین کو بے انتہا تکلیف ہوتی ہے مگر غزہ میں ادویات کی کمی کی وجہ سے بچوں کو بے ہوشی کے بغیر ہی اعضا کاٹ دیے جاتے ہیں جو کہ انسانیت کی تاریخ کی سب سے بربریت ہے۔
ترک صدر نے کہا کہ اقوام متحدہ کی ناکامی پر بھی سوال اٹھایا، کہا کہ اسرائیلی قیادت خطے میں امن کے لیے سنگین خطرہ بن چکی ہے اور اقوام متحدہ بھی غزہ میں اپنے عملے کو اسرائیلی حملوں سے محفوظ رکھنے میں ناکام رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی جارحیت صرف غزہ اور مغربی کنارے تک محدود نہیں بلکہ شام، ایران، لبنان، یمن اور قطر پر حملے سے یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ یہ قیادت قابو سے باہر ہو چکی ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ نسل کشی کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانا ضروری ہے اور فوری طور پر غزہ میں جنگ بندی اور انسانی امداد کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔
اپنے خطاب کے آخر میں ترک صدر نے کہا کہ دنیا اب صرف پانچ مستقل اراکین پر مشتمل سلامتی کونسل کی طاقت سے زیادہ وسیع ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب تک دنیا میں طاقتور کی بات مانی جائے گی نہ کہ حق کی، تب تک دنیا میں انصاف قائم نہیں ہو سکتا۔ ترکی اپنی پالیسی جاری رکھے گا کہ عالمی نظام میں سب کو برابر کا حق ملنا چاہیے۔
انتونیو گوتریس — اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے فلسطین کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ آزاد فلسطینی ریاست کا قیام فلسطینی عوام کا بنیادی حق ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ فلسطینی ریاست کے قیام سے انکار، انتہا پسندوں کے بیانیے کو تقویت دے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ مغربی کنارے میں یہودی بستیوں کی مسلسل توسیع بلاجواز اور غیر قانونی ہے۔
محمود عباس — صدر فلسطین
فلسطینی صدر محمود عباس نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطین کو بطور آزاد ریاست فوری طور پر تسلیم کرے۔ انہوں نے واضح کیا کہ آزاد فلسطینی ریاست کی گورننس میں حماس کا کوئی کردار نہیں ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ تمام فلسطینی دھڑوں کو چاہیے کہ اپنے ہتھیار فلسطینی اتھارٹی کے حوالے کریں تاکہ ایک متحد اور پرامن ریاست قائم ہو سکے۔
رجب طیب اردوان — صدر ترکی
ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا کہ دنیا بھر میں آزادیٔ فلسطین کے نعرے گونج رہے ہیں اور اب وقت آ گیا ہے کہ فلسطینیوں کو ان کا حق دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ قیامِ امن کے لیے آزاد فلسطینی ریاست کا قیام ناگزیر ہے۔ اردوان نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ عملی اقدامات کرے، صرف بیانات کافی نہیں۔
فیصل بن فرحان — وزیر خارجہ سعودی عرب
سعودی عرب کے وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے دو ریاستی حل کو واحد راستہ قرار دیا اور کہا کہ اسرائیل کے حالیہ اقدامات نہ صرف خطے بلکہ پوری دنیا کے امن کے لیے خطرہ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ فلسطین کا مسئلہ دیرپا حل کے بغیر ختم نہیں ہو سکتا اور عالمی برادری کو ذمہ داری لینا ہوگی۔
شاہ عبداللہ دوم — فرمانروا اردن
اردن کے فرمانروا شاہ عبداللہ دوم نے زور دیا کہ دو ریاستی حل ہی تنازع فلسطین کے خاتمے اور پائیدار امن کا واحد راستہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں امن صرف اسی وقت ممکن ہے جب فلسطینیوں کو ان کا حق دیا جائے اور ریاست اسرائیل کی توسیع پسندانہ پالیسیوں کو روکا جائے۔